خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام، ڈی جی پیمرا کو ملازمت سے فارغ کرنے کا حکم


وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی نے دوران ملازمت خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام پر ڈی جی ایچ آر اینڈ ایڈمنسٹریشن پیمرا کو نوکری سے نکالنے کا حکم دیدیا ہے۔

نجی خبررساں ادارے سماء نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈی جی حاجی آدم کے خلاف جنوری 2020 میں ساتھی خاتون ملازم کو دوران ملازمت جنسی ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے فروری 2020 میں ڈی جی پیمرا کو معطل کرنے کا عبوری فیصلہ سنایا تھا جس کے خلاف ڈی جی حاجی آدم کی جانب سے ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے تاہم ہائی کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی محتسب برائے جنسی ہراسانی سے رجوع کرنے کا حکم دیا، ڈی جی پیمرا نے اس معاملے پر صدر مملکت سے بھی 2 بار اپیل کی تھی۔

کشمالہ طارق نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دوران تحقیق درخواست گزار نے یہ ثابت کردیا کہ ملزم ڈی جی پیمرا نے مقام ملازمت پر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔

لہذا ملزم کے خلاف ہراسانی کا مقدمہ دائر کیا جائے گا اور ان کے خلاف سیکشن 4، سب سیکشن 4، شق نمبر 2 ڈی اور ای کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

واضح رہے کہ درخواست گزار پیمرا میں بطور ڈیلی ویجز ملازمت کرتی تھیں،پیمرا کے 9 ڈائریکٹرز میں سے ایک ڈائریکٹر جنرل حاجی آدم نے انہیں دوران ملازمت ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔
 

Masud Rajaa

Siasat member
Alhamdulillah.

More examples like these should be set. So finally we (men) can respect women at work place.

Woman who come out of home to work are not prostitutes.
This is rampant in pakistani society

i know a professor who wouldn't give his student a phd without sleeping

more common than you think.
 

Back
Top