
لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے رکن پارلیمنٹ کم لیڈبیٹر کو لکھے گئے ایک خط میں پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری، عدالتی عمل اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تفصیلی تبصرہ کیا ہے۔ یہ خط 16 اکتوبر کو کم لیڈبیٹر کے سوالات کے جواب میں تحریر کیا گیا، جس میں عمران خان کی گرفتاری اور پاکستان کی سیاسی صورتحال پر وضاحت طلب کی گئی تھی۔
ڈیوڈ لیمی نے اپنے خط میں واضح کیا کہ پاکستان کا عدالتی نظام اس کا داخلی معاملہ ہے، لیکن برطانوی حکومت نے پاکستانی حکام کو یاد دلایا ہے کہ انہیں اپنے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے زور دیا ہے کہ پاکستانی حکام کو شفاف عدالتی عمل، منصفانہ ٹرائل، اور انسانی وقار کی حفاظت کے اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، اور یہ بات عمران خان سمیت تمام شہریوں پر یکساں لاگو ہوتی ہے۔"
برطانوی وزیر خارجہ نے پاکستان میں فوجی عدالتوں کے ممکنہ استعمال پر خاص تشویش ظاہر کی، خاص طور پر عمران خان کے کیس کے تناظر میں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں شفافیت اور آزاد نگرانی سے محروم ہوسکتی ہیں، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات کے مطابق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہمیں فی الحال پاکستانی حکام کی طرف سے یہ اشارے نہیں ملے ہیں کہ عمران خان کو فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا، لیکن ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔"
ڈیوڈ لیمی نے پاکستان میں آزادی اظہار اور سیاسی اجتماع پر عائد پابندیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفت کو دبانے کے اقدامات جمہوری اصولوں کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم پاکستانی حکام کو یہ باور کراتے رہتے ہیں کہ خیالات کے آزادانہ اظہار، بغیر دھمکی یا غیر ضروری پابندی کے، جمہوریت کا ایک لازمی جزو ہیں۔"
لیمے نے اپنے خط میں انکشاف کیا کہ برطانوی وزارت خارجہ کے وزیر، فیلکنر، نے پاکستان کے انسانی حقوق کے وزیر، اعظم نذیر تارڑ، کے ساتھ اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیلکنر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے اور انسانی حقوق، جمہوری اصولوں اور سیاسی حقوق پر بات چیت کریں گے۔ مزید یہ کہ وہ برطانیہ واپسی پر کم لیڈبیٹر اور دیگر دلچسپی رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
پاکستان میں حالیہ آئینی ترامیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ یہ ترامیم پاکستان کا داخلی معاملہ ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک آزاد اور خودمختار عدلیہ، جو ریاست کے دیگر اداروں کو چیک اور بیلنس کر سکے، ایک مضبوط اور فعال جمہوریت کے لیے ناگزیر ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے اپنے خط میں یقین دلایا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے اور مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ "برطانیہ پاکستان کے ساتھ انسانی حقوق، جمہوریت، اور قانونی عمل کے معاملات پر کام جاری رکھے گا۔"
برطانوی وزیر خارجہ کے اس خط کے جواب میں، عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا، "پاکستانی عوام کی جانب سے میں پارلیمنٹ کے ان تمام اراکین اور ہاؤس آف لارڈز کے معزز اراکین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے عمران خان کی غیر قانونی قید اور پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش ظاہر کی۔"
https://twitter.com/x/status/1857758426576592918
انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے جواب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، "پاکستان کے عوام ایک غیر منتخب جابرانہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ناقابل تصور تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔ آزاد اور منصفانہ انتخابات اور قانون کی حکمرانی، جو ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہو، جمہوریت کی بنیاد ہیں۔ پاکستانی عوام اپنی جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔"
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4davidlammykajawabletetr.png