
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کردیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے جس میں 10 ماہ میں ہونے والی "انتہا کی کرپشن" کا انکشاف کیا گیا ہے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جن میں 13.2 کروڑ روپے کی فراڈ ادائیگیاں شامل ہیں۔
تارڑ نے الزام لگایا کہ ڈی جی پی آر اور محکمہ اطلاعات میں فرضی کمپنیوں کے ذریعے سوشل میڈیا رضاکاروں کو پیسہ دیا جا رہا ہے، جو صرف کاغذوں پر موجود ہیں اور جن کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کمپنیوں کے فنڈز کا استعمال ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کے متفرق اخراجات پر بھی سوال اٹھایا، خاص طور پر صحت کے فنڈز کے غلط استعمال کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ دھرنے کے دوران وفاق پر چڑھائی کے لیے پٹرول کے استعمال کے لیے رقوم خرچ کی گئیں۔
عطااللہ تارڑ نے یہ بھی سوال کیا کہ پنجاب کے کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ کی کامیابی کے باوجود پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال ابھی بھی مخدوش حالت میں کیوں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے مجموعی طور پر کرپشن کے فروغ کے سوا کچھ نہیں کیا اور متبادل منصوبوں کے باوجود مالی بدعنوانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اطلاعات نے خیبرپختونخوا حکومت کے قرضے کا بوجھ 725 ارب روپے بتایا اور کہا کہ بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے بارے میں خیبر پختونخوا حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عوام کے لیے خدمات فراہم کرنی چاہئیں، بجائے سیاسی شعبدہ بازی کے۔
عطااللہ تارڑ نے آخر میں اپنے اتحادی بلاول بھٹو کے بارے میں بھی مثبت رائے کا اظہار کیا، اور امید ظاہر کی کہ معیشت کے حوالے سے معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں گے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں، اور سیاسی کھیلوں کو چھوڑ دیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/eAfa9385rHY.jpg