بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کیلئے حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا، جنوری سے جون 2022 تک کاروں کی درآمد پر پابندی لگائی جائے گی۔ حکومت نے آئندہ 6 ماہ کیلئے گاڑیوں کی درآمد پرعارضی پابندی لگا دی ہے جب کہ10سے 12 لگژری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی بھی بڑھائی جائے گی۔
دی نیوز کے مطابق کے مطابق کچھ وزرا اضافی کسٹم ڈیوٹی کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ درآمدی پابندیوں اور ڈیوٹیوں میں اضافے سے عالمی تجارتی تنظیم اور تجارتی پارٹنرز کی جانب سے ردعمل آسکتا ہے جس سے ہماری برمدات متاثر ہوں گی۔
یہی نہیں جولائی سے اکتوبر تک تجارتی خسارہ بھی 5 ارب ڈالر سے زائد رہا۔ اب حکومت کو خدشہ ہے کہ اس مالی سال کے آخر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر تک جائے گا۔
دوسری جانب مشیر تجارت نے اس بات کا ذکر ہی نہیں کیا اور کہا ہے کہ نومبر میں پاکستانی برآمدات میں 33 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اس ماہ 2 اعشاریہ 903 ارب ڈالر کی کل برآمدات رہیں جو گزشتہ سال نومبر میں 2اعشاریہ 174 ارب ڈالر تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نومبر میں حکومت کا پاکستانی برآمدات کا ہدف 2اعشاریہ 6 ارب ڈالر تھا، رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ میں برآمدات میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پانچ ماہ میں 12اعشاریہ 365 ارب ڈالر کی برآمدات رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصہ میں 9اعشاریہ 747 ارب ڈالر تھیں۔
مشیر تجارت کی جانب سے اس طرح درآمدات کے حقائق چھپانے پر کچھ شہریوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وزرا 2.9بلین ڈالر کی برآمدات کا جشن تو منا رہے ہیں مگر اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی درآمدات کا ذکر ہی نہیں۔
ایک اور صارف نے کہا کہ کاروں کے مکمل یونٹس کی درآمد پر پابندی لگا کر حکومت 3بلین ڈالر کے درآمدی بل سے بچنا چاہتی ہے مگر اس سے بچ پانا مشکل ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں 255ملین ڈالر کی صرف کاریں درآمد کی گئی تھیں۔