
ملک بھر کے دریاؤں میں پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے اور دریائے سندھ کی سکڑتی ہوئی حالت اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی شدید کمی کے باعث انسانی زندگی اور آبی حیات شدید متاثر ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں سیکڑوں لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دریائے سندھ، جو پاکستان کا سب سے بڑا دریا ہے، پانی کی کمی کے باعث ان دنوں صحرائے تھر کی مانند نظر آ رہا ہے۔ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی کمی اور اس کے مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے دریا خشک ہو کر سکڑ چکا ہے، جس سے آبی حیات اور انسانی آبادی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ٹھٹھہ سجاول پل کے مقام پر دریائے سندھ کے کناروں پر ریت کے ٹیلے پھیل گئے ہیں، اور پورا علاقہ خشک سالی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ زرعی پانی فراہم کرنے والی نہریں سوکھ چکی ہیں اور کاشتکار پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی کمی نہ صرف ماحولیاتی بحران کا سبب بن رہی ہے بلکہ سندھ کے کئی اضلاع میں زرعی زمینوں پر بھی اس کا منفی اثر پڑ رہا ہے۔ سمندر کے بڑھتے ہوئے پانی نے سجاول، ٹھٹھہ اور بدین کے اضلاع کی زرعی زمینوں کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 50 لاکھ ایکڑ زرعی زمین سمندر کی نذر ہو چکی ہے۔
اس سنگین بحران سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر حکومت، ماہرین اور متعلقہ اداروں کو مشترکہ طور پر مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جا سکے اور متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔