دریا خشک، صرف پینے کا پانی دستیاب، خریف سیزن میں فصلوں کو خطرہ

1743050750819.png


خریف سیزن کے آغاز میں چند دن باقی ہیں، اور پانی کی غیر معمولی قلت کے خدشات کی وجہ سے آبپاشی کے ماہرین کے لیے پورے سیزن کے دوران پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی کرنا مشکل ہوگیا ہے۔


ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ایک عہدیدار نے بتایا کہ "ڈیموں میں پانی کی کمی ہے، دریاؤں کا بہاؤ کم ہوگیا ہے، اور پہاڑوں پر برف کے ذخائر بھی کم ہیں، جس کے باعث بہتر بہاؤ کی توقع نہیں کی جا رہی۔" اس صورتحال سے فصلوں کی پیداوار پر سنگین اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔


انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپریل کے مہینے میں صرف "پینے کے پانی" کی فراہمی کی جائے گی، اور بعد میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ یہ نایاب واقعہ ہے کہ واٹر ریگولیٹر نے ماہانہ بنیادوں پر پانی کے اخراج کے پیرامیٹرز مقرر کیے ہیں، حالانکہ ماضی میں ایک سیزن میں تین حصوں میں پانی کی تقسیم کی مثالیں ملتی ہیں۔


اجلاس میں بتایا گیا کہ تینوں آبی ذخائر میں پانی کی کمی کے باعث ریم اسٹیشنوں پر پانی کے اخراج میں 51 فیصد کی کمی آئی، اور صوبائی کینال ہیڈز تک یہ کمی 60 فیصد سے تجاوز کر گئی۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ارسا ایڈوائزری کمیٹی (آئی اے سی) نے غیر واضح آب و ہوا کے پیرامیٹرز اور محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کی پیش گوئیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف اپریل کے مہینے کے لیے پانی کی دستیابی کی منظوری دی، جس میں 43 فیصد سسٹم شارٹ فال ہے۔


ارسا کے چیئرمین، خیبر پختونخوا کے رکن صاحبزادہ محمد شبیر کی زیر صدارت آئی اے سی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں یکم اپریل سے 30 ستمبر تک خریف سیزن کے دوران پانی کی متوقع دستیابی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ارسا کے تمام اراکین، چیف انجینئرنگ ایڈوائزر، صوبائی سیکریٹری آبپاشی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔


اجلاس میں ربیع 2024 (اکتوبر سے مارچ) سیزن کے آپریشن کا جائزہ بھی لیا گیا، جس میں مجموعی طور پر 16 فیصد کمی کے مقابلے میں 18 فیصد کمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔


سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ اپریل، مئی اور جون کے مہینوں میں ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں کم بارشیں اور زیادہ درجہ حرارت رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پی ایم ڈی نے سندھ اور جہلم کے آبی علاقوں میں موسم سرما کی برفباری میں کمی کی بھی اطلاع دی ہے، جو معمول کے 49.7 انچ کے مقابلے میں 26.8 انچ ریکارڈ کی گئی، جو معمول سے کم ہے۔


سندھ اور پنجاب دونوں نے صرف اپریل کے مہینے کے لیے پانی مختص کرنے پر اتفاق کیا، تاکہ اپنی آبی طلب کا بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے، اور پھر صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جا سکے۔ تاہم، سندھ نے متنازعہ تھری ٹیئر واٹر ڈسٹری بیوشن فارمولے کے تحت پانی کی تقسیم پر اعتراض کیا اور مطالبہ کیا کہ آبی معاہدے کے پیرا 2 کے مطابق پانی کی تقسیم کی جائے، جس کے تحت اپریل میں پانی کی کمی کا تخمینہ 55 فیصد سے زیادہ لگایا گیا تھا۔


خریف فصل کا سیزن اپریل میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر تک جاری رہتا ہے، جس میں چاول، گنا، کپاس، مکئی اور ماش اہم فصلیں شامل ہیں۔
 

Back
Top