دینی مدارس میں سرکاری مداخلت تسلیم نہیں، فضل الرحمٰن،

1418906_1141100_faz_akhbar.jpg


پشاور: جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت دینی مدارس میں سرکاری مداخلت تسلیم نہیں کریں گے، مدارس آزاد ہوں گے اور آزاد حیثیت سے کام کریں گے۔ اتحاد المدارس نے 16 دسمبر کو مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے جس میں تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لے کر متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ہم حکومت کو سدھرنے کا موقع دے رہے ہیں، اسلام آباد کی کال دیں گے تو ہم وہ لوگ نہیں کہ تم ہمارا راستہ روک سکو۔


ہمیں دھمکیاں مت بھیجو، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم بھاگنے اور واپس آنے والے نہیں۔ تمہاری گولیاں ختم ہو جائیں گی، لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔ جب سینیٹ اور قومی اسمبلی نے مدارس بل کی منظوری دے دی تو صدر نے دستخط کیوں نہیں کیے؟ کیا یہ فراڈ اور دھوکہ نہیں؟ ہمیں دھمکیاں مت بھیجو، ہم ڈرنے والے نہیں۔ تم شرافت میں رہو گے تو ہم بھی شرافت میں رہیں گے، لیکن اگر بدمعاشی کرو گے تو ہم سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں۔ جب سینیٹ اور قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے مدارس بل کی منظوری دی ہے تو صدر پاکستان نے دستخط کیوں نہیں کیے؟


کیا یہ فراڈ اور دھوکہ نہیں؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حماس کے مرکزی رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر، جمعیت علمائے اسلام کے قائدین مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا راشد محمود سومرو، اسلم غوری، مولانا امجد خان، مولانا عطا الرحمٰن، مولانا اسعد محمود اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

مولوی صاب بھی اپنے مدارس کے "خصوصی مال" میں سے کسی کو حصہ دینے کو تیار نہیں

نصیحتیں بس دوسروں کے لیے ہی ہیں کہ.............. ونڈ کے کھان اچ برکت اے
 

FahadBhatti

Chief Minister (5k+ posts)
Deeni madaaris hone hee nahin chahyen , deeni madaaris ke naam per maflooj azhaan peda kiye jaa rahe hen jo sirf dusre maslakon ko kafir declare kerne ki taleem hasil kerte hen.
 

Back
Top