دیکھنا ہوگا نیب ترامیم کا بنیادی حقوق سے کوئی تعلق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ

11nababalwlaltrrmmisc.jpg

نیب ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ نیب ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں یا نہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے خود بھی نیب میں ترامیم کیں اور ان ترامیم کے ایک حصے کے مصنف عمران خان خود ہیں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ترامیم کرنے والے شخص نے خود ہی انہیں چیلنج بھی کردیا ہو، اگر یہ عوامی مفاد کے خلاف تھا تو عمران خان نے پارلیمنٹ میں ان ترامیم کے خلاف کوئی بل کیوں پیش نہیں کیا؟

عمران خان کیسے 184 تھری کے تحت ان ترامیم کو چیلنج کرسکتے ہیں؟

مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت اس کیس میں قانونی نظائر کو دیکھے، عمران خان کا کہنا ہے کہ ترامیم کے بعد ثبوت کا بوجھ استغاثہ پر ڈالنے سے ملزمان بری ہوں گے، میں کیس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کروں گا کہ نیب ترامیم سے ایسا کچھ نہیں ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت اس کیس میں صرف یہ دیکھے گی کہ نیب ترامیم سے کیسے بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں، ہمیں نیب ترامیم کتنی ہی بری کیوں نا لگیں مگر صرف یہ ثابت کرنا ہوگا یہ بنیادی حقوق کے خلاف ہیں یا نہیں۔

دوران سماعت پڑوسی ملک بھارت میں نیب قوانین کا حوالہ بھی دیا گیا ، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں احتساب کے عمل کو بنیادی انسانی حقوق سے جوڑا گیا ہے، بھارتی قانون کے مطابق قانون کی بالادستی بھی انسانی حقوق کے زمرے میں ہی آتی ہے۔

 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
What are you MF bastards looking at? By amending the NAB laws, it is a fact that they have stolen public funds and that is well-known to the common man.
نیب ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ نیب ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں یا نہیں۔