ذمہ داران سانحہ APS

Daanish

Politcal Worker (100+ posts)
APS سانحہ
چھ دہشتگرد پشاور چھاؤنی کے اندر انتہائی سیکیورٹی کے زیر تحت واقع آرمی پبلک سکول میں داخل ہوئے اور سات گھنٹے ' جی ہاں ' سات گھنٹے تک بچوں کو گولیاں مارتے رہے اور بہادر sepoys اندر جانے کی جرات نہیں کر سکے ۔
دوسرے ہی دن تحریک طالبان کا وڈیو میسج آگیا اور ذمہ داری قبول کی ۔
لمبر ون کے عاصم باجوہ نے حسبِ روایت ڈینگیں مارنا شروع کر دیں کہ وہ ذمہ داروں تک پہنچ گئے ۔ مگر یہ نہیں بتایا کہ اتنی سیکیورٹی میں دہشتگرد سکول میں گئے کیسے ۔
چار سال تک کوئی تحقیقات نہیں ہونے دی گئیں ۔ لہٰذا ذمہ داروں اور سہولت کاروں کا نام منظر عام پر نہیں آسکا۔سب کچھ لمبر ون ہی کہتے رہے اور انڈیا کو موردالزام ٹھہراتے رہے ۔
متاثرہ خاندان شفاف تحقیقات کیلئے احتجاج کرتے رہے جو روز بروز شدید ہو تا گیا ۔ جس کے جواب میں پہلے ایک دو سال لالی پاپ سے ' پھر دھونس دھمکی اور بالآخر سنگین نتائج کی دھمکیوں سے ڈیل کیا گیا ۔
پھر اچانک طالبان کا ترجمان اور APS حملے کا ماسٹر مائنڈ احسان اللہ احسان لمبرون کی تحویل میں نمودار ہوا اور ان کا راگ الاپنے لگا۔
تین سال تک اس پر کوئی فردِ جرم عائد نہیں ہو ئی اور وہ لمبرون کی زیر تحویل ایک پر تعیش بنگلے میں سرکاری خرچ پر پلتا رہا ۔ باوجود عوامی اور باالخصوص متاثرہ خاندانوں کے احتجاج کے اسے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ۔ آخرکار جب متاثرہ خاندانوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رابطہ کیا تو آزاد عدلیہ احسان اللہ کو تحويل میں نہیں لے سکی البتہ یہ حکم صادر کردیا کہ کسی بھی صورت میں یا حالات میں احسان اللہ کو رہا نہ کیا جائے ہر چند یہ نہیں بتایا کہ اسکی رہا ئی کون چاہتا تھا ۔لمبر ون حسبِ سابق زمین آسمان کے قلابے ملا دئيے کہ وہ ان کی زیرِ حراست سخت سیکیورٹی میں ہے جبکہ درحقیقت اسی بنگلے میں عیاشی میں پل رہا تھا اور شراب کے ساتھ ساتھ جرنیلوں کی من پسند غذا یعنی انتہائی مہنگی alsakan salmon fish کے مزے اڑا رہا تھا ۔
پھر اچانک ایک دن خبر پھیلی کہ احسان اللہ "جیل" سے فرار ہو گیا ۔اور پھر کچھ دنوں کے بعد اس سے وڈیو پیغام بھی گردش کرنے لگا کہ وہ ترکی میں آرام کی زندگی گذار رہا ہے ۔
حیرت انگیز طور پر اسکو پکڑ نے یا واپس لانے کی کوئی بات کسی نے بھی نہیں کی ۔ مکمل سکوت۔
اور سب جانتے ہیں کہ یہ مکمل سکوت کب ہو تا ہے ۔
کسی نے یہ تک کہنے کی جرات نہیں کی کہ وہ فرار کیسے ہوا۔ پوچھنا تو دور کی بات ۔
ثاقب نثار نے واقعے کے پانچ سال بعد ایک تحقیقاتی کمیشن بھی بنایا تھا جس کی ساڑھے پانچ سو صفحے کی رپورٹ بھی منظر عام پر نہیں آسکی ۔
نتائج :-
۱: طالبان کے خلاف آپریشن اور بحالی تاثر لمبر ون
۲:بحالی عملدرآمد سزائے موت اور پرویز مشرف پر حملہ کرنے والوں کی پھانسی ۔
۳:سب سے بڑھ کر یہ کہ اب لوگ 16 دسمبر کو سانحہ APS کے طور پر مناتے ہیں
ناکہ سانحہ مشرقی پاکستان ۔
 

MADdoo

Minister (2k+ posts)
kuch N league k log jo mutasreen a Daddy thay wo kehte thay ye Abu ne karwaia hai sab.
Abu k jab paon jalte to bachay neeche de dete.
Hum un N league k doston ko galian dete thay,

Aj kal hum un se mazrat karte hain.