یہا ں میں اطہر کاظمی صاحب سے تھوڑا اختلاف کروں گا اس سرزمین بے آئین کو ذوالفقارعلی بھٹو نے 1973 کا ایک متفہ آئین دیا اتنا کریڈٹ تو بہر حال ان کا بنتا ہے یہ الگ بات ہے کہ اسی آئین کے ساتھ کیا،کیا کھلواڑ ہوئے
سب سے بڑی بات بھٹو الیکشن ہار کر کیوں اقتدار میں آیا ؟
برادر بصد احترام میں بھی آپکے ساتھ تھوڑا سا اختلاف کرنے کی جسارت کروں گا اور ملک کو ١٩٧٣ کا آئین دینے کا کریڈٹ بھٹو کو دینا اس ملک اور اس قوم کے ساتھ ایک بہت بڑی بلکہ مجرمانہ حد تک زیادتی ہے . پہلی بات تو یہاں سے ہی غلط ہو جاتی ہے کہ یہ آئین بھٹو نے بنایا یا دیا . اگر چند لمحات ہوں تو اصل حقیقت میں آپکو بتاتا ہوں کہ اس آئین کے معمار کون تھے؟؟
پیپلز پارٹی کی طرف سے محمود علی قصوری، عبد الحفیظ پیرزادہ، مولانا کوثر نیازی, مبشر حسن اور جے اے رحیم کا کردار تھا . یہ پانچوں حضرات بھٹو کی ہدایت پر آئین کو سیکولر بنانا چاہتے تھے . لیکن اس آئین کو اسلامی بنانے اور پاکستانی قوم کی اکثریت کی امنگوں کے مطابق قابل عمل بنانے میں جتنی عرق ریزی اور محنت جماعت اسلامی کے پروفیسر غفور احمد، پروفیسر محمود اعظم فاروقی، جے یو آئی کے مولانا مفتی محمود، جے یو پی کے سربراہ مولانا شاہ احمد نورانی، دیگر زعماء میں خان عبد الولی خان، سردار عطا اللہ مینگل اور غوث بخش بزنجو نے کی تو ان زعماء کو اسکا کریڈٹ نہ دینا تاریخ سے زیادتی ہو گی . ایک سال محنت کرنے کے بعد مسودے پر آخری رات سوائے ایک کے باقی تمام زعماء نے باری باری اس پر دستخط کر دیے . مکار بھٹو کے دل اور دماغ میں خناس تھا اسلیے اس نے خاموشی سے ان دستخطوں کے مسودے میں چند اضافی الفاظ شامل کر دیے . مولانا شاہ احمد نورانی آخری آدمی تھے جنہوں نے اس پر دستخط کرنا تھے . جب یہ مسودہ کیمرج کے تعلیم یافتہ اس سپوت کے سامنے آیا تو انہوں نے بھٹو کی یہ واردات پکڑ لی اور دستخط کرنے سے انکار کر دیا . پیپلز پارٹی والوں نے مولانا کے پاؤں پکڑ لیے کہ آپ اس پر دستخط کر دیں اور ہم بھٹو کے یہ دو تین اضافی الفاظ نکال دیں گے . مولانا نہیں مانے اور انہوں نے اس نام نہاد متفقہ آئین کی دستاویز پر اپنے دستخط ثبت نہ کیے . اس لیے اس آئین کو متفقہ آئین کہنا اس قوم سے بھونڈا مذاق ہے . اور ابھی آئین بنانے والے زعماء کے دستخطوں کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بھٹو نے اس نام نہاد متفقہ آئین میں کئی ترامیم جڑ دیں
برادر آپ اگر پاکستان میں ہیں تو آپ بنفس نفیس قومی اسمبلی لائبریری کی "والٹ" میں محفوظ آئین کا اصل ڈاکومینٹ خود دیکھ سکتے ہیں کہ مولانا شاہ احمد نورانی کے دستخطوں کی جگہ آج بھی خالی ہے . اس ملک کی ساری تاریخ ایسے فراڈوں اور دھوکہ بازیوں سے بھری پڑی ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|