رانا ثنا کا بیان غلط، بینچ پر اعتراض ہے تو درخواست دیں،قانونی ماہرین

1ranasananbiaaqanonomahreen.jpg


وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر فل کورٹ بینچ بنانے کا معاملے پر ملکی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے،حکومتی اتحاد نے کیس کا بائیکاٹ کررکھا ہے، دوسری جانب ماہر قانون جسٹس شائق عثمانی ریٹائرڈ کا کہنا ہے کہ میری نظر میں رانا ثنا اللہ کا بیان بہت ناتجربہ کاری پر مشتمل تھا غلط تھا،رانا ثنا کی گفتگو انتہائی غلط تھی نہیں کرنی چاہئے تھی، رانا ثناء وزیر داخلہ ہیں عام سیاستدان ہوتے تو بات الگ ہوتی رانا ثنا کے بیان کو دھمکی کے طور پر تصور کیا جاسکتا ہے۔

قانونی ماہرین نے کہا کہ بائیکاٹ کس چیز کا بینچ پر اعتراض ہے تو درخواست دی جائے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آٹھ سے زائد ججوں پر مشتمل بنچ بنانے کی اچھی قانونی وجوہات ہیں، جو عدالت کے اندر ہورہا ہے وہی اہم ہے باہر جو کچھ ہوا اسکا تعلق بینچ کی تشکیل سے ہے۔

انور منصور نے کہا کہ کیس اسپیکر کیخلاف ہونا چاہیے اس نے غلط فیصلہ کیا ہے، احمد اویس نے کہا کہ آرٹیکل سڑسٹھ اے میں بڑا واضح ہے اور سپریم کورٹ نے ریفرنس کیس میں جو فیصلہ دیا تھا، ڈپٹی اسپیکر نے اس کو حمزہ کو کامیاب قراردیتے ہوئے مس کوڈ کیا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد نے کہا کہ جب مونس الٰہی کو پتہ لگا کہ چوہدری شجاعت نے یہ خط تحریر کیا تو کیا انہوں نے کہا ماموں یہ نہ کریں، سابق صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن رشید اے رضوی نے کہا کہ ٹکٹ تو پارٹی سربراہ دیتا ہے، اس وقت تو پارلیمانی پارٹی ہوتی ہی نہیں، یہ کہنا کہ پارٹی ہیڈ فیصلہ کریگایہ آئین کیخلاف ہم پٹیشن کررہے ہیں۔

ماہر قانون بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا حکومت نے اپنا کیس خود بگاڑا انہیں جس نے مشورہ دیا کہ ججز بھاگ جائینگے ایسا نہیں ہوا،ماہر قانون،عارف چوہدری نےکہا پارٹی ہیڈ کا کردار اسوقت شروع ہوتا ہے جب ارکان پارٹی لائن کیخلاف ووٹ دیں۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار رشید اے رضوی نے کہا کہ آئین میں آرٹیکل63A میں کہیں پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کا ذکر نہیں ہے وہاں پر صرف اور صرف پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہے ۔یہ کہنا کہ پارٹی ہیڈ فیصلہ کریگایہ آئین کیخلاف ہم پٹیشن کررہے ہیں۔ ٹکٹ کون دستخط کریگا جب آپ پارٹی ٹکٹ دیتے ہیں اسوقت تو پارلیمانی پارٹی ہوتی نہیں ہے اسمبلیاں بنی نہیں ہوتی ہیں پارٹی سربراہ دیتا ہے۔

ماہر قانون بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے جس طرح سخت باتیں کیں یہ نہیں ہونا تھا،ڈپٹی اسپیکر کے لئے ضروری تھا کہ وہ تمام ممبرز سے معلوم کرتا کہ آپ کو ہدایات موصول ہوئی ہیں یا نہیں اس نے کسی سے نہیں پوچھا۔ ایک چیز جو مزید واضح کی ہے وہ یہ ہے کہ جو پارٹی ہیڈ ہے اسکے فنکشن بہت سارے ہیں لیکن جو پارلیمانی پارٹی ہے وہ صرف ایشوز پر فوکس کرتی ہے جو اس کے سامنے آرہے ہیں۔ پارٹی ہیڈ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کا پابند نہیں ہے وہ چاہے تو منحرف ارکان نا اہل کرنے کے لئے ریفرنس دائر نہ کرے۔

انورمنصورنے کہا کہ بات یہ ہے کہ دلائل تو انہوں نے دیئے ہیں مجھے تو نہیں لگا کوئی ایسی دلیل انہوں نے پیش کی جس میں کہ وہ یہ بتاسکیں کہ یہ جو ڈپٹی اسپیکر صاحب نے جو اپنا فیصلہ دیا ہے یہ کہہ کر کہ یہ جو ہے سپریم کورٹ کا کہیں ہی فیصلہ یہی ہے اور کورٹ مستقل ان سے یہ پوچھ رہی تھی کہ ہمیں یہ بتادیں کہ کہاں ہم نے یہ چیز لکھی ہے کہ پارٹی ہیڈ جو ہے وہ ڈائریکشن دے گا اور پارٹی ہیڈ اور پارلیمنٹری پارٹی نہیں دے گی،میرے حساب سے یہ کیس اسپیکر کے خلاف ہونا چاہیے کہ اسپیکر نے غلط فیصلہ کیا۔
 

Sn Sunny

Chief Minister (5k+ posts)
Problem ye ha k ye munafiq log khul kr mukalafat nhi kr sktay Kyu k in judges nay IK k Khalaif faislay diya tha