
سندھ ہائیکورٹ میں آج رانی پور میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پر تشدد، جنسی زیادتی اور ہلاکت کے معاملے پر ازخود نوٹس پر سماعت کی گئی جس میں فریقین سے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آج سندھ کے علاقے رانی پور میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پر تشدد، جنسی زیادتی اور ہلاکت کے معاملے پر ازخود نوٹس پر سماعت ہوئی جس میں والدین نے مقدمہ کراچی منتقل کرنے کی سفارش کردی ، عدالت نے والدین کی استدعا پر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔
ازخود نوٹس پر سماعت کے دوران فاطمہ فرڑو کے والدین اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے جہاں کمسن بچی کی والدہ نے بتایا کہ ہمیں ڈرا دھمکا کر صلح نامے پر دستخط کروائے گئے اور کیس کراچی منتقل کرنے کی استدعا کی۔ کمسن بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
فاطمہ فرڑو کے اہل خانہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ یہ کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے جس پر عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کر کے آئندہ سماعت 14 اکتوبر 2024ء تک کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ سندھ کے شہر خیرپور کی تحصیل رانی پور میں بااثر مقامی پیر اسد شاہ جیلانی کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پراسرار حالت میں مردہ ملی تھی جس کے بعد میڈیکل رپورٹس میں بچی پر تشدد سے ہلاکت اور جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔ فاطمہ فرڑو کی قبرکشائی کر کے پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل بورڈ کی طرف سے اس پر جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ جنسی استحصال کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14raniapuurcasksjkd.png