
اسلام آباد/راولپنڈی: رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والی اچانک اور شدید ژالہ باری نے دارالحکومت اور گرد و نواح کے شہریوں کو نہ صرف حیران بلکہ مالی لحاظ سے پریشان بھی کر دیا۔ بغیر کسی پیشگی انتباہ کے آنے والے اس موسم نے سینکڑوں گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، خاص طور پر شیشے، سائیڈ مررز اور چھتیں بری طرح متاثر ہوئیں۔
ژالہ باری کے فوراً بعد بڑی تعداد میں شہری اپنی گاڑیوں کی مرمت اور شیشے تبدیل کرانے بازاروں کا رخ کر رہے ہیں، لیکن صورتحال یہ ہے کہ مارکیٹ میں اسٹاک نایاب ہو چکا ہے۔ راولپنڈی کے صدر بازار اور اسلام آباد کے مختلف آٹو مارکیٹوں میں ونڈ اسکرینز کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ دکانداروں کے مطابق عام دنوں میں 15 ہزار روپے میں دستیاب ونڈ اسکرین اب 35 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے، وہ بھی محدود تعداد میں۔
چھوٹے سائز کے شیشے، جو پہلے چند سو روپے میں مل جاتے تھے، اب ایک ہزار روپے سے بھی تجاوز کر چکے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ژالہ باری کے بعد دکانوں پر خریداروں کا رش غیر معمولی ہو چکا ہے، اور کئی دکاندار سپلائی ختم ہونے کے باعث مزید آرڈر لینے سے بھی قاصر ہیں۔
دوسری جانب سپلائرز نے وقتی طور پر نئے آرڈر لینا روک دیے ہیں، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ صدر بازار کے بعض دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت صرف مہنگی یا نایاب گاڑیوں کے شیشے دستیاب ہیں، جن کی قیمتیں 10 سے 15 ہزار روپے تک بڑھ چکی ہیں۔
شہری، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اب ژالہ باری کے نتیجے میں گاڑیوں کی مرمت پر اٹھنے والے غیر متوقع اخراجات سے مزید پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ مارکیٹ میں آٹو پارٹس اور شیشے کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 30 سے 40 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
اس صورتحال میں متعدد گاڑی مالکان کم قیمت اور دستیاب پرزے حاصل کرنے کے لیے لاہور، گوجرانوالہ اور پشاور جیسے قریبی شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ژالہ باری جیسی موسمی شدت کا تو کوئی علاج نہیں، لیکن حکومت کو مارکیٹ میں مصنوعی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی پر فوری قابو پانا چاہیے۔