رواں سال کی پہلی مہم کے دوران پولیو ٹیم پر فائرنگ، پولیس اہلکار جاں بحق

polio3_natgeo-pakistan-06.adapt_.1190.2.jpg


خیبرپختونخوا کے ضلع جمرود میں انسداد پولیو مہم کے ابتدائی روز افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس کانسٹیبل عبدالخالد شہید ہوگئے۔ اس حملے کے باوجود علاقے میں انسداد پولیو مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پولیس ترجمان ظہیر احمد نے تصدیق کی کہ فائرنگ کا واقعہ جمرود کے علاقے گھنڈی میں سخی پل کے قریب پیش آیا، جہاں پولیو ٹیم معمول کے مطابق گھر گھر جا کر بچوں کو ویکسین پلانے میں مصروف تھی۔ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ٹیم کو نشانہ بنایا، جس سے کانسٹیبل عبدالخالد موقع پر ہی شہید ہوگئے۔

ایک اور پولیس اہلکار زرمت خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے کے باوجود پولیو مہم جاری رہے گی اور حکام نے سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس جان لیوا وائرس کے مکمل خاتمے کی کوششوں کو کامیاب بنایا جا سکے۔

پاکستان میں پولیو ورکرز کو ماضی میں بھی پرتشدد حملوں کا سامنا رہا ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں، جہاں عسکریت پسند گروہ پولیو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کرتے آئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صرف 2024 کے دوران انسداد پولیو مہم کے دوران 20 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوئے، جن میں پولیو ورکرز، ان کے محافظ پولیس اہلکار اور دیگر متعلقہ افراد شامل تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ وہ انسداد پولیو مہم کے عملے پر ہونے والے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے شہید کانسٹیبل عبدالخالد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے اپنی جان قربان کرنے والے اس بہادر اہلکار کو سلام پیش کرتے ہیں۔

پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا وائرس اب بھی موجود ہے، دوسرا ملک افغانستان ہے۔ عالمی کوششوں کے باوجود، پاکستان میں پولیو کے مکمل خاتمے میں رکاوٹیں موجود ہیں، جن میں سیکیورٹی مسائل، ویکسین کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا، اور عوام میں پائی جانے والی ہچکچاہٹ شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے رواں برس کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز اتوار کے روز کیا، جو 3 سے 9 فروری تک جاری رہے گی۔ اس مہم کے دوران ملک بھر میں لاکھوں بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی، جبکہ دور دراز علاقوں میں بھی پولیو ٹیموں کی رسائی ممکن بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے گزشتہ سال کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2023 میں ملک میں پولیو کے 77 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ کم از کم 90 اضلاع میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی گئی تھی۔ 2024 میں اب تک خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کا پہلا کیس سامنے آچکا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ ملک میں ابھی بھی وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا۔

پاکستان میں پولیو ورکرز اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے میں مصروف ہیں۔ حالیہ واقعے نے ایک بار پھر اس خطرناک جدوجہد کو نمایاں کیا ہے، جہاں پولیو کے خلاف جنگ صرف بیماری کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی، جہالت اور خوف کے خلاف بھی لڑی جا رہی ہے۔
 

Back
Top