روزویلٹ ہوٹل کا مستقبل غیر یقینی: پاکستان کے لیے اہم فیصلے کا وقت آگیا

screenshot_1741193024795.png



نیویارک کے قلب میں واقع تاریخی روزویلٹ ہوٹل، جو فی الحال مہاجرین کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، کے مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ملکیت میں موجود اس جائیداد کے لیے تین سالہ لیز کا معاہدہ جون 2026 میں ختم ہو رہا ہے، جس کے بعد پاکستان کو اس جائیداد کے مستقبل کے بارے میں اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی آئی اے نے 2023 میں نیویارک شہر کی انتظامیہ کے ساتھ کیا گیا تین سالہ لیز کا معاہدہ یقینی بناتا ہے کہ یہ جائیداد جون 2026 تک آمدنی کا ذریعہ بنی رہے گی۔ لیز کی شرائط کے تحت، شہری انتظامیہ ہوٹل کی ضروری مرمت اور تزئین و آرائش کی ذمہ دار ہے، جس سے جائیداد کی قیمت میں بہتری متوقع ہے۔

تاہم، لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا جائیداد کو فروخت کرنا ہے، اسے رہائشی اپارٹمنٹس میں تبدیل کرنا ہے، یا اسے کسی قائم شدہ ہاسپٹلٹی کمپنی کو لیز پر دینا ہے۔

نیویارک کے پراپرٹی ڈویلپر عمران آگرا نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ معاہدے کے تحت نیویارک شہر کی انتظامیہ 2026 کے وسط تک کرایہ ادا کرتی رہے گی، حالانکہ وہ جون تک ہوٹل میں مہاجرین کی پناہ گاہ کو بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تزئین و آرائش کے بعد ہوٹل کی قیمت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو ممکنہ طور پر ایک ارب ڈالر سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک ہو سکتی ہے۔

تاہم، آگرا نے خبردار کیا کہ پی آئی اے کے پاس ہوٹل کو براہ راست چلانے کی مہارت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقت کے قابل رکھنے کے لیے جائیداد کو باقاعدگی سے بحالی اور پیشہ ورانہ انتظام کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ تزئین و آرائش کے بعد ہوٹل کو کسی قائم شدہ ہاسپٹلٹی کمپنی کو لیز پر دینا بہتر ہوگا۔

نیو یارک پوسٹ کے ایک حالیہ مضمون کے مطابق، روزویلٹ ہوٹل کی بندش سے 22 کروڑ ڈالر کی لیز ختم ہو جائے گی، جو پی آئی اے کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ تھی۔ سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد اس سے قبل روزویلٹ ہوٹل کے لیے کئی آپشنز پر غور کر چکا ہے، جن میں فروخت اور تعمیر نو بھی شامل ہے، لیکن سیاسی حساسیت اور جائیداد کی پیچیدہ ملکیت کے نظام کی وجہ سے یہ کوششیں اکثر منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکیں۔

2023 کے اوائل میں، پاکستان کی نگراں حکومت نے خریداروں اور بحالی کے آپشنز کا جائزہ لینے کے لیے 78 لاکھ ڈالر کے معاہدے کے تحت امریکی کنسلٹنسی جونز لینگ لاسیل (جے ایل ایل) کی خدمات حاصل کی تھیں۔ تاہم، جے ایل ایل کو ہوٹل کی بگڑتی ہوئی حالت کی وجہ سے مناسب خریداروں کو راغب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

نیو یارک پوسٹ کے مطابق، جے ایل ایل کی جانب سے موسم بہار میں باضابطہ درخواست جاری کیے جانے کا امکان ہے، لیکن مارکیٹ ذرائع کے مطابق متعدد ڈویلپرز کے ساتھ غیر رسمی بات چیت ہو چکی ہے۔

ایک آپشن یہ ہے کہ ہوٹل کو رہائشی اپارٹمنٹ کمپلیکس میں تبدیل کیا جائے، جو پاکستان کو طویل مدتی آمدنی کے ساتھ جائیداد کی ملکیت برقرار رکھنے کی اجازت دے گا۔ تاہم، اس کے لیے نیویارک کے زوننگ اور تعمیراتی حکام کی منظوری کے ساتھ ساتھ کافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ملک کے موجودہ معاشی بحران کے پیش نظر کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ آسان نہیں ہے، لیکن اتنی تاریخی اور مشہور جائیداد کو بیچنا بھی اتنا ہی مشکل ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ روزویلٹ ہوٹل سمیت غیر منافع بخش اثاثوں کی نجکاری کرے۔

نیو یارک پوسٹ کے مطابق، ڈویلپرز کے سامنے ایک اور آپشن یہ ہے کہ وہ پرانے ہوٹل کو توڑ کر تقریباً 42 ہزار مربع فٹ اراضی پر 18 لاکھ مربع فٹ تک کی فلک بوس عمارت تعمیر کریں۔ تاہم، کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں تین سے پانچ سال کا وقت لگ سکتا ہے، جس میں یونین کے ساتھ معاہدہ کرنا، زوننگ کی منظوری حاصل کرنا، اور مستقل کرایہ دار تلاش کرنا شامل ہوگا۔

اب پاکستان کو روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کے بارے میں ایک اہم فیصلہ کرنا ہوگا، جو نہ صرف مالی فوائد بلکہ ملکی وقار کے لیے بھی اہم ہے۔
 

Back
Top