
متعدد فوجی افسران کو ملٹری کانٹریکٹس میں خوردبرد اور کرپشن کرنے کے الزامات پر سزا سنائی گئی: رپورٹ
روس اور یوکرین میں جاری جنگ کے باعث اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں ان دونوں ممالک پر ہیں تاہم پچھلے کچھ عرصے سے روسی فوجی جرنیلوں کے حوالے سے چلنے والی خبریں بھی میڈیا کی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں روس کی طرف سے ایک اعلیٰ فوجی افسر کی گرفتاری کا انکشاف کیا گیا تھا جس کے بعد فوج کے دیگر افسران بھی پریشانی کا شکار ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وادم شامارین نامی روسی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل کو مبینہ طور پر رشوت لینے اور کرپشن کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل وادم شامارین روسی فوج میں گرفتار کیے گئے جرنیلوں میں سے چوتھے ہیں جن کی گرفتاری رشوت وکرپشن کے الزامات پر ہوئی ہے۔
سرکاری روسی ایجنسی کے مطابق روسی وزارت دفاع کے مین کمیونی کیشن ڈائریکٹوریٹ کے عہدے پر موجود لیفٹیننٹ جنرل وادم شامارین کو 2 ماہ کے لیے جیل کی سزا سنا دی گئی ہے۔ وادم شامارین کی گرفتار کو دیگر فوجی افسران کی گرفتاریوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے جنہیں ملٹری کانٹریکٹس میں خوردبرد اور کرپشن کرنے کے الزامات پر سزا سنائی گئی ہے۔
رواں مہینے ہی 58 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے میجر جنرل ایوان پوپوف نامی جنہیں کمانڈر برائے جارحیت یوکرین تعینات کیا گیا تھا کو بھی رشوت لینے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان کے علاوہ انہی الزامات پر وزارت دفاع میں پرسنل محکمہ کے سربراہ جنرل یوری کوزنیتسو بھی گرفتار ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں روس کے نائب وزیر دفاع تیمورا یوانوف کو بھی بڑے پیمانے پر رشوت وصول کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔