
اسلام آباد: نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی پولین بلوچ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے سنگین مسائل پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جا سکتا، اور جب تک بلوچستان میں حقیقی انتخابات کراکے عوامی نمائندوں کو نمائندگی نہیں دی جائے گی، مسائل حل نہیں ہوں گے۔
پولین بلوچ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اگرچہ ان کے مخالف ہیں، لیکن کیا امن و امان کی ذمہ داری صرف ان کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی جنگ سرداروں کے ہاتھوں سے نکل کر اب بلوچ نوجوان نسل کے ہاتھوں میں منتقل ہو چکی ہے، اور آج بلوچ سردار بے بس ہو چکے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1900138015315353648 انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان میں مزاحمت کرنے والوں میں ڈاکٹرز، پروفیسرز، اور پڑھے لکھے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک سال سے بلوچستان کے ارکان کو بلا کر نہیں پوچھا کہ مسئلے کا حل کیا ہے؟
پولین بلوچ نے کہا کہ سردار اختر مینگل استعفیٰ دے چکے ہیں، اور اگر ان کی پارٹی اجازت دے تو وہ بھی آج کے بعد اس ایوان میں نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے بلوچستان کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان میں تھانے اور نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں، اور لاپتا افراد کا مسئلہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں لاپتا افراد نہ ہوں۔ انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے گھر کو جانتے ہیں جس کا ایک نوجوان 11 سال سے لاپتا ہے، اور اسی گھر سے تین خودکش حملہ آور نکلے ہیں۔
پولین بلوچ کے اس خطاب نے بلوچستان کے مسائل کو ایک بار پھر سے قومی سطح پر اجاگر کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا جائے اور عوامی نمائندوں کو حقیقی نمائندگی دی جائے، تاکہ مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔