ریاستی اداروں کے آڈٹس میں تاخیر پر آئی ایم ایف کو تشویش ہے، آڈیٹر جنرل

301440062d3a538-7ca874ezfs0k1evo8dmcqvbewe8ozz5035oupz3rups.jpg

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) اجمل گوندل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں ریاستی اداروں کے آڈٹ میں تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے پہلے جائزے پر مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ آڈٹ کیسز کو جلد از جلد حل کیا جائے، کیونکہ تقریباً 6 لاکھ کیسز تاحال زیر التوا ہیں۔

اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ وزارتوں اور مختلف اداروں سے متعلق لاکھوں آڈٹ کیسز تاخیر کا شکار ہیں، اور پارلیمنٹ کی ہدایات کے باوجود کسی بھی ادارے میں چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ تعینات نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مالیاتی آڈٹ کا نظام شدید متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اداروں کے سیکریٹریز اور چیف فنانشل افسران آڈٹ کلیئر نہیں کر رہے، جبکہ 15 اداروں میں صرف چیف فنانشل افسران کام کر رہے ہیں اور وہاں چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ کی کوئی تعیناتی نہیں کی گئی۔

اجمل گوندل نے خبردار کیا کہ اداروں میں اندرونی آڈٹ کا نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے شفافیت اور احتساب کے عمل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جبکہ پی اے سی کے پاس زیر التوا آڈٹ کیسز کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ کمیٹی نے وزارتوں اور دیگر متعلقہ اداروں سے ایک ماہ کے اندر تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

ادھر، معاشی ماہرین کے مطابق، آئی ایم ایف کی قسط حاصل کرنے کے لیے حکومت کو سخت مالیاتی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق، یکم اپریل سے نئے مالیاتی اقدامات کے تحت ترقیاتی اخراجات میں کمی، ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے محصولات میں اضافہ اور مالی سال کی آخری سہ ماہی میں سخت مالیاتی نظم و ضبط نافذ کیا جا سکتا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق، حکومت گزشتہ سال 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت لیے گئے ہنگامی اقدامات کو دوبارہ فعال کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، تاکہ محصولات کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کیا جا سکے۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
301440062d3a538-7ca874ezfs0k1evo8dmcqvbewe8ozz5035oupz3rups.jpg

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) اجمل گوندل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں ریاستی اداروں کے آڈٹ میں تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے پہلے جائزے پر مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ آڈٹ کیسز کو جلد از جلد حل کیا جائے، کیونکہ تقریباً 6 لاکھ کیسز تاحال زیر التوا ہیں۔

اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ وزارتوں اور مختلف اداروں سے متعلق لاکھوں آڈٹ کیسز تاخیر کا شکار ہیں، اور پارلیمنٹ کی ہدایات کے باوجود کسی بھی ادارے میں چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ تعینات نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مالیاتی آڈٹ کا نظام شدید متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اداروں کے سیکریٹریز اور چیف فنانشل افسران آڈٹ کلیئر نہیں کر رہے، جبکہ 15 اداروں میں صرف چیف فنانشل افسران کام کر رہے ہیں اور وہاں چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ کی کوئی تعیناتی نہیں کی گئی۔

اجمل گوندل نے خبردار کیا کہ اداروں میں اندرونی آڈٹ کا نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے شفافیت اور احتساب کے عمل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جبکہ پی اے سی کے پاس زیر التوا آڈٹ کیسز کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ کمیٹی نے وزارتوں اور دیگر متعلقہ اداروں سے ایک ماہ کے اندر تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

ادھر، معاشی ماہرین کے مطابق، آئی ایم ایف کی قسط حاصل کرنے کے لیے حکومت کو سخت مالیاتی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق، یکم اپریل سے نئے مالیاتی اقدامات کے تحت ترقیاتی اخراجات میں کمی، ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے محصولات میں اضافہ اور مالی سال کی آخری سہ ماہی میں سخت مالیاتی نظم و ضبط نافذ کیا جا سکتا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق، حکومت گزشتہ سال 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت لیے گئے ہنگامی اقدامات کو دوبارہ فعال کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، تاکہ محصولات کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کیا جا سکے۔
ریکارڈ دبڑ دوس کرنے میں ٹائم تو لگتا ہے اس میں تشویش کی کیا بات ہے ؟

Cracking Up Lol GIF by HULU
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
ریکارڈ دبڑ دوس کرنے میں ٹائم تو لگتا ہے اس میں تشویش کی کیا بات ہے ؟

Cracking Up Lol GIF by HULU




اب ان ریاستی اداروں کے ریکارڈ رومز میں بھی شارٹ سرکٹ کے بہانے آگ لگنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا
 

Back
Top