
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کالعدم تنظیم کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کالعدم تنظیم کے احتجاج سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ اجلاس میں میں ڈی جی آئی بی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈی جی ایم او، وزیراطلاعات، وزیر دفاع پرویز خٹک، نیول چیف امجد خان نیازی، ائیر چیف ظہیراحمد بابر، وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا جبکہ شرکا کو کالعدم تنظیم کے بیرونی رابطوں سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، اجلاس کے شرکا کی جانب سے ٹی ایل پی احتجاج کے دوران عوام کی جان ومال کو نقصان پہنچانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے موجودہ صورتحال پر قومی سلامتی کمیٹی کو اعتماد میں لیا اور موجودہ صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کالعدم تنظیم کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم دوٹوک انداز میں کہا گیا ہے کہ کوئی غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ ریاست پرامن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے تاہم ٹی ایل پی نے دانستہ طور پر سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچایا۔
کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کریں گے، ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا۔ پولیس اہلکاروں کو شہید کرنیوالوں اور قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی۔
کمیٹی نے ٹی ایل پی کی طرف سے ناموس رسالتﷺ کے غلط اور گمراہ کن استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جشن عید میلاد النبیؐ کے جلسے کو دھرنے میں تبدیل کر دیا گیا، یہ ساتویں بار اسلام آباد آ رہے ہیں، مظاہرین راستے کھول دیں، اپنے مرکز واپس چلے جائیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ کسی بھی پچھلی حکومت یا وزیراعظم نے ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر اتنا کام نہیں کیا جتنا اس حکومت نے کیا، حکومت نے کامیابی سے ان ایشوز کو اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپین یونین اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی بھی گروپ یا عناصر کو امن و عامہ کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباو ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی کیونکہ یہ عوام کا تحفظ کر رہے ہیں۔