
تحریک انصاف کے احتجاج میں رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کے معاملے پر تھانہ رمنا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف تہرے قتل کے مقدمے کی سیل ایف آئی آر منظر عام پر آ گئی ہے۔ یہ مقدمہ اعلیٰ حکام کے حکم پر سیل کیا گیا تھا، تاہم اس کی تفصیلات اب میڈیا تک پہنچ گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، تمام وقوعہ کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں تیار کیا گیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1867554729267433573
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت پی ٹی آئی کے بانی کی ایما اور حکم پر ہوئی۔ وقوعہ کے منصوبے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت ملوث تھی، جو جیل میں ملاقاتوں کے دوران تیار کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی سازش کی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1863821452035645866
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل میں قید قیدی، مشقتی اور خفیہ پولیس کے اہلکار اس منصوبے کے گواہان ہیں۔ پی ٹی آئی قیادت بشمول بشریٰ بی بی، علی امین، عمر ایوب، وقاص اکرم، سلمان اکرم راجہ، مراد سعید، زلفی بخاری، رئوف حسن، حماد اظہر اور دیگر نے باہمی سازش کے تحت حکمت عملی بنائی۔ بشریٰ بی بی اور دیگر ملزمان نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے عوام کو اشتعال دلایا، جس کے نتیجے میں احتجاج کے دوران رینجرز اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ مقدمے میں قتل، دہشت گردی، اور تعزیرات پاکستان کی دس مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1867554504872186018
احتجاج کے دوران ایک نامعلوم ڈرائیور کی لینڈ کروزر گاڑی نے ڈیوٹی پر مامور تین رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔ ایف آئی آر کے مطابق، یہ واقعہ عوام کو فوج اور حکومت کے خلاف اکسانے کا نتیجہ تھا، جس میں پی ٹی آئی کی قیادت براہ راست ملوث تھی۔
مقدمہ سندھ رینجرز کے ایک اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں شامل دفعات کے تحت مزید تفتیش جاری ہے، اور اعلیٰ حکام کی جانب سے سخت اقدامات کا عندیہ دیا گیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1imrakjskjsjkseallfiar.png
Last edited: