وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلباء و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے چین کے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیا,وزیراعظم شہباز شریف اس وقت چین کے سرکاری دورے پر ہیں، آج انہوں نے چین کے شہرشی-آن میں قائم یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا اس دوران انہوں ںے اس بات کا فیصلہ کیا۔ انہوں ںے پاکستانی سفیر اور متعلقہ حکام کو چینی حکام سے منصوبے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کردی۔
وزیرِ اعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دی اور کہا کہ حکومتِ پاکستان اس معاملے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عظیم قومیں چین کی طرح اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کرتی ہیں، دوسو برس قبل مسیح کے چینی کاریگروں کا ہنر قابل تعریف ہے، چینی حکومت کی اس تاریخی ورثے کی حفاظت اور بحالی قابل تقلید ہے چین نے اپنی محنت سے دنیا کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالامال ہے پاکستان میں بھی ایسی تاریخی جگہوں کی بحالی کے بعد انہیں سیاحتی مقامات میں تبدیل کریں گے۔
پاکستان اور شانشی کے مابین زراعت، توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون طے پاگیا۔وزیرِ اعظم نے تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی۔واضح رہے کہ وزیراعظم پانچ روزہ دورہ چین مکمل کرنے کے بعدآج رات وطن واپس آئیں گے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ چین کا پانچ روزہ تاریخی اور کامیاب دورہ مکمل کر کے واپس پاکستان پہنچ گئے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے پانچ روزہ دورے میں پاک چین تعلقات کی مضبوطی، دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات و اسٹریٹجک شراکت داری اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔
وزیراعظم نے روانگی کے وقت گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ چین پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلقات میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہے، چینی قیادت، وزیراعظم شی جن پنگ اور لی چیانگ کا مہمان نوازی پر دل سے مشکور ہوں، پاکستان اور چین کی دوستی لازوال اور بے مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت چینی کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں کی پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات و دیگر شعبوں میں ترقی قابل تقلید ہے، چین اور پاکستان کی اقتصادی شراکت داری سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہونگے، حالیہ دورہ چین کے دوران ہونے والی مثبت پیش رفت کے اثرات طویل مدت تک قائم رہیں گے۔
پاکستانی روانگی کے وقت شائستی صوبے کے نائب گورنر چَھن چُھنجیانگ، اعلی چینی و پاکستانی سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم اور وفد کو الوادع کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلباء و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے چین کے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیا,وزیراعظم شہباز شریف اس وقت چین کے سرکاری دورے پر ہیں، آج انہوں نے چین کے شہرشی-آن میں قائم یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا اس دوران انہوں ںے اس بات کا فیصلہ کیا۔ انہوں ںے پاکستانی سفیر اور متعلقہ حکام کو چینی حکام سے منصوبے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کردی۔
وزیرِ اعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دی اور کہا کہ حکومتِ پاکستان اس معاملے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عظیم قومیں چین کی طرح اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کرتی ہیں، دوسو برس قبل مسیح کے چینی کاریگروں کا ہنر قابل تعریف ہے، چینی حکومت کی اس تاریخی ورثے کی حفاظت اور بحالی قابل تقلید ہے چین نے اپنی محنت سے دنیا کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالامال ہے پاکستان میں بھی ایسی تاریخی جگہوں کی بحالی کے بعد انہیں سیاحتی مقامات میں تبدیل کریں گے۔
پاکستان اور شانشی کے مابین زراعت، توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون طے پاگیا۔وزیرِ اعظم نے تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی۔واضح رہے کہ وزیراعظم پانچ روزہ دورہ چین مکمل کرنے کے بعدآج رات وطن واپس آئیں گے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ چین کا پانچ روزہ تاریخی اور کامیاب دورہ مکمل کر کے واپس پاکستان پہنچ گئے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے پانچ روزہ دورے میں پاک چین تعلقات کی مضبوطی، دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات و اسٹریٹجک شراکت داری اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔
وزیراعظم نے روانگی کے وقت گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ چین پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلقات میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہے، چینی قیادت، وزیراعظم شی جن پنگ اور لی چیانگ کا مہمان نوازی پر دل سے مشکور ہوں، پاکستان اور چین کی دوستی لازوال اور بے مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت چینی کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں کی پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات و دیگر شعبوں میں ترقی قابل تقلید ہے، چین اور پاکستان کی اقتصادی شراکت داری سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہونگے، حالیہ دورہ چین کے دوران ہونے والی مثبت پیش رفت کے اثرات طویل مدت تک قائم رہیں گے۔
پاکستانی روانگی کے وقت شائستی صوبے کے نائب گورنر چَھن چُھنجیانگ، اعلی چینی و پاکستانی سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم اور وفد کو الوادع کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلباء و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے چین کے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیا,وزیراعظم شہباز شریف اس وقت چین کے سرکاری دورے پر ہیں، آج انہوں نے چین کے شہرشی-آن میں قائم یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا اس دوران انہوں ںے اس بات کا فیصلہ کیا۔ انہوں ںے پاکستانی سفیر اور متعلقہ حکام کو چینی حکام سے منصوبے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کردی۔
وزیرِ اعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دی اور کہا کہ حکومتِ پاکستان اس معاملے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عظیم قومیں چین کی طرح اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کرتی ہیں، دوسو برس قبل مسیح کے چینی کاریگروں کا ہنر قابل تعریف ہے، چینی حکومت کی اس تاریخی ورثے کی حفاظت اور بحالی قابل تقلید ہے چین نے اپنی محنت سے دنیا کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالامال ہے پاکستان میں بھی ایسی تاریخی جگہوں کی بحالی کے بعد انہیں سیاحتی مقامات میں تبدیل کریں گے۔
پاکستان اور شانشی کے مابین زراعت، توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون طے پاگیا۔وزیرِ اعظم نے تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی۔واضح رہے کہ وزیراعظم پانچ روزہ دورہ چین مکمل کرنے کے بعدآج رات وطن واپس آئیں گے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ چین کا پانچ روزہ تاریخی اور کامیاب دورہ مکمل کر کے واپس پاکستان پہنچ گئے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے پانچ روزہ دورے میں پاک چین تعلقات کی مضبوطی، دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات و اسٹریٹجک شراکت داری اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔
وزیراعظم نے روانگی کے وقت گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ چین پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلقات میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہے، چینی قیادت، وزیراعظم شی جن پنگ اور لی چیانگ کا مہمان نوازی پر دل سے مشکور ہوں، پاکستان اور چین کی دوستی لازوال اور بے مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت چینی کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں کی پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات و دیگر شعبوں میں ترقی قابل تقلید ہے، چین اور پاکستان کی اقتصادی شراکت داری سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہونگے، حالیہ دورہ چین کے دوران ہونے والی مثبت پیش رفت کے اثرات طویل مدت تک قائم رہیں گے۔
پاکستانی روانگی کے وقت شائستی صوبے کے نائب گورنر چَھن چُھنجیانگ، اعلی چینی و پاکستانی سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم اور وفد کو الوادع کیا۔
بتاؤ یار یہ کون سا سی پیک ہے جہاں پاکستان جیسے صدیوں سے ایک زرعی خطے کے لوگ اب زراعت سیکھنے چین جائیں گے, یہ بھی دن آنے تھے ، اس میں بھی یہ پتہ نہیں کہ یہ بھڑوے کتنی کمیشنیں کھائیں گے
First u open imports on wheat, flood local markets with imported wheat exactly when local wheat is ready for market.
Sending message to local farmers don't grow wheat next year otherwise we will fuck u up by importing.
There is nothing wrong with learning from others but a country which is dependent on others can not progress.You have to improve your education system esp in STEM subjects and up your own research labs.China’s economy had negative growth in 1960s and the education was ruined by cultural revolution.China spends 4% of it’s GDP on education now.This is why it is leading in many fields.It sorted it’s education.The GAOKAO university entrance exam is one of the toughest in the world.