زید حامد نے پوچھا کہ کوئی ایک وجہ بتلائے کہ میں کیوں عمران خان کی حمایت کروں۔ اور یہ کہ کوئی دلیل سے انکے ساتھ بات کرے تو جناب دلائل یہ ہیں اگر آپ کثر شان نہ سمجھیں۔ ویسے انہوں نے پی ٹی آئی کے لوگوں کو کہا کہ یہ دلیل سے بات کرہی نہیں سکتے۔ پتا نہیں یہ تو پی ٹی آئی والے پی ڈی ایم کو کہتے تھے۔ اب زید صاحب پتا نہیں کن پی ٹی آئی والوں سے ملے ہیں۔ کبھی یہی نوجوان انکے نزدیک قوم کا مستقبل ہوا کرتے تھے کیونکہ زید حامد کا دفاع کرتے تھے اور آج ان پر الزام ہے کہ انکے پاس دلیل ہی نہیں۔ چلیں دیکھ لیتے ہیں۔
سب سے پہلے تو زید صاحب نے فرمایا کہ کیسے انہوں نے میر شکیل اور طاہر اشرفی کی مخالفت کی جیسے یہ لوگ تو عمران خان کے اتنے بڑے حامی ہیں کہ جواب ہی نہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہی طاہر اشرفی اور میر شکیل کی صفوں میں خود کھڑے ہیں صرف عمران خان کی دشمنی میں۔ یعنی عمران دشمنی میں اپنی دشمنی بھی بھول گئے۔ پتا نہیں کتنی نفرت ہوگی عمران خان سے۔
پھر فیض یاب باجوہ کا گٹھ جوڑ اور اسکی مخالفت پر زید حامد نے فخریا انداز سے کہا کہ یہ عمران خان کو لائے تھے اور انکی مخالفت کرکے زید حامد نے پتا نہیں کونسا تیر مارا ہے۔
تو زید صاحب اپ نے یہ مخالفت اگر انکے دور حکومت میں فرمائی ہوتی تو آپکی بات میں کوئی وزن ہوتا۔ ورنہ آج انکی مخالفت تو پوری قوم کررہی ہے سوائے پی ڈی ایم کے۔ اور اپکی ہمت کو تو تب سلام کیا جائے جبکہ آپ اب اس حکومت کی غلطیوں کے خلاف بات کریں۔ جی وہی پی ڈی ایم جسکی حمایت پر اپکی پاک فوج پر الزام ہے کہ اس نے اپکو لانچ فرمایا ہے۔
اور اگر آپ یہ دعوہ کرتے ہیں کہ اپکو فوج نے لانچ نہیں کیا تو آج اس بندے کی مخالفت آپکو کیا فائدا دے گی جو حکومت میں بھی نہیں ہے۔ یعنی آج اپکو واویلہ کرنا چاہیے کہ یہ اسرائیل سے تجارت کون کررہا ہے مگر آپ ہیں کہ جو قوم یک زبان ہوگئی ہے فوج کی ننگی سیاسی مخالفت پر' الٹا آپ اسکا ساتھ دینے کے اسکی مخالفت مول لے رہے ہیں؟
پھر زید صاحب نے فرمایا کہ آج عمران خان فیض اور باجوہ پر الزام ڈال کر نہیں بچ سکتا۔ تو ٹھیک ہے' آپ بھی یوسف پر الزام ڈال کر نہیں بچ سکتے۔ لیکن اگر آپ کہتے ہیں کہ یوسف گمراہ ہوگیا تھا مگر پہلے ٹھیک تھا مگر جب گمراہ ہوگیا تو اسی لیے آپ نے اس سے لاتعلقی اختیار کی تو حضور عمران خان بھی یہی کہہ رہا ہے کہ باجوہ اور فیض کی گمراہیاں جب سامنے آئیں تو عمران خان نے انکی مخالفت کی۔
یوسف کا کیونکہ زکر ہوا تو میں آج بھی آپ کے ساتھ ہوں۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ کزاب تھا مگر آپ کہتے ہیں کہ وہ گمراہ ضرور تھا مگر اس نے نبوت کا دعوہ کبھی نہیں کیا۔
آگے آپ نے فرمایا کہ اردن کے کسی ادارے نے آپ کو میڈیا پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی شخصیت کہا تھا تو یہ لوگ تھے جو آپ کو سننا چاہتے تھے کیونکہ آپ مقبول بات کرتے تھے۔ ورنہ آج دوبارہ اسی ادارے سے پوچھ لیں۔ بلکہ میں بتا دیتا ہوں کہ آپ انتہائی غیر مقبول بات کررہے ہیں اور اسی لیے وہ لوگ بھی اپکا تمسخر اڑا رہے ہیں جو کبھی آپ کو حق پر سمجھتے تھے۔
آپ نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم کے آگے پاکستان کو بیچ دیا۔ ایک پالیسی بنائی ہوگی نہ۔ تو آج جنہوں نے آپکو لانچ کیا ہے وہ قانون کو تو مانتے ہی نہیں بلکہ آئین تک انکے بوٹوں کے نیچے ہے تو کونسی پالیسی ہے جو وہ توڑ نہیں سکتے یا بدل نہیں سکتے۔ باتیں کرنا آسان ہوتا ہے مگر جو معاہدات عمران خان نے کیے وہاں تک ملک لیجایا جا چکا تھا۔ اور کیا عمران خان اسی آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کی کوشش نہیں کر رہا تھا؟ کیا روس جانے کا فیصلہ ڈالر کی اجارا داری کو ختم کرنا نہیں تھا؟ کیا ملکی خارجہ پالیسی کو امریکہ اور یورپ سے آزاد کروانا عمران خان کی پالیسی نہیں تھی؟ اور آپ کیا چاہتے تھے کہ عمران خان کہتا کہ ہم آئی ایم ایف کو اس وقت خیر باد کہتا جبکہ فیض یاب باجوہ اسکی حکومت گرانے کے بہانے نکال رہا تھا۔ زید صاحب'
بچہ 9 ماہ میں پیدا ہوتا ہے 3 میں نہیں۔
افطار مغرب کے وقت ہوتا ہے عصر کے وقت نہیں۔
اور اتنی معیشت تو زید صاحب اپکو بھی آتی ہوگی کہ 6 فیصد پر گروتھ ہورہی تھی وہ بھی کرونا کے باوجود۔ اور آپ کب سے اس بات کا کریڈیٹ لینے لگ گئے کہ آپ نے لاک ڈاون کی مخالفت کی جبکہ سمارٹ لاک ڈاون عمران خان نے شروع کروایا۔ اور اگر وہ آپکا آئیڈیا تھا تو اپکو تو عمران خان شکریہ ادا کرنا چاہیے الٹا آپ طعنے دے رہے ہیں ان غلطیوں کے جو سراسر فیض یاب باجوہ کے کرتوت تھے۔
ویکسین لگی ہے تو کرونا نیچے آیا ہے اور یہی پوری دنیا میں ہوا ہے۔ کئی عرب ملکوں نے بھی ویکسین استعمال کی ہیں۔ انکے فیض یاب باجوے کیوں اپنی حکومتوں کو گرانے نہیں آئے' انکی معیشت کا دیوالیہ کیوں نہیں نکلا' یہ سارے مضر اثرات پاکستانیوں کے لیے ہی کیوں رہ گئے ہیں۔ اور یقینا جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہوگی انکا دماغ ٹھیک ہوگا اور وہ سارے پی ڈی ایم کو سپورٹ کررہے ہوں گے؟
اور زید صاحب' آپ ہی بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ضیاالحق کے دور میں اقوام متحدہ میں قران مجید کی تلاوت ہوئی پہلی بار۔ بڑی اچھی بات ہے۔ وہ تو کسی کو سمجھ آئی ہوگی یا نہیں مگر عمران خان کی تقریر تو پوری دنیا نے سمجھی۔ اور اسی تقریر میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر پاکستان بلکہ کشمیریوں کو انکا حق نہ ملا تو اور پاکستان پر بھارت نے حملہ کرنے کی کوشش کی تو ہم وارننگ دے رہے ہیں کہ ہم لا إله إلا الله پڑھنے والے ہیں اور جواب دیں گے۔
زید حامد نے کہا کہ عمران خان جس باجوہ کو غدار کہا اور مخالفت کی اسی کو وہ ایکسٹنشن دینے پر راضی ہوگیا تاکہ اسکی حکومت بچ جائے۔ پھر زید حامد کہتے ہیں کہ ویسے باجوہ اس قابل ہے کہ اسے گالیاں دی جائیں تو زید صاحب ایک بات کریں' کیا عمران خان اسکی مخالفت کرے یا نہ کرے۔ رہ گئی بات ایکسٹینشن کی تو عمران خان مزید ایک سال حکومت کرلیتا اگر باجوہ سے ڈیل ہوجاتی؟ معیشت کا جو جنازہ آج نکلا ہے وہ تو نہ نکلتا۔ اور آج یہ بھی چھوڑِیں' الیکشن تک اس ملک میں نہیں ہورہے یہ ہے اس ڈیل کے نہ ہونے کا نتیجہ۔ اور عمران خان تو کافی غیر مقبول بھی ہوگیا تھا اپنے آخری دور میں تو اس ڈیل کا فائدا عمران خان کو کیسے ملنا تھا؟ یہ ڈیل بھی معیشت کے لیے اور عوام کے لیے کی جارہی تھی۔
اور جس عاصم منیر کی آپ اتنی تعریفیں فرمارہے ہیں وہ صحافیوں کو ننگا کیوں کررہا ہے؟ اسی عاصم منیر سے کہیں کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کروادے۔ یا چلیں یہ کہہ دیں کہ سائفر کی تحقیقات کروا دے۔
مجیب الرحمن ہوسکتا ہے کہ روس سے مدد لے رہا ہو کیونکہ روسی ایجنٹ کا بیان موجود ہے کہ کیسے اس نے مجیب الرحمن کو استعمال کیا۔ اسکا یہ مطلب بھی تو ہوسکتا ہے کہ اسے پتا تھا کہ پاکستانی جرنیلوں سے اگر مقابلہ کرنا ہے تو اسے بھی بیرونی مدد لینا پڑے گی۔ دیکھنا تو یہ ہے کہ آئنی طور پر کون حق پر تھا جو کہ ظاہر ہے کہ فوج تو تھی نہیں کیونکہ فوج کا کیا تعلق ہے سیاست سے۔ بلکل آج جیسے اگر فوج یا عاصم منیر اپنی اصل ڈیوٹی پر آجائے تو پی دی ایم کی حکومت گر جائیگی اور یہ ہندوستان اور اسرائیل سے تجارتیں بند ہوجائیں گی۔
اور زید حامد نے کہا کہ عمران خان کو پارلیمنٹری عمل سے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں قانونی طور پر ہٹایا گیا' ساتھ یہ کہنا بھول گئے کہ رات کے 12 بجے عدالت کھول کر۔ یعنی پھر تو باجوہ اور فیض نے بڑا اچھا کام کیا' اس پر تو زید صاحب کو چاہیے کہ باجوہ کی تحریفوں کے پل باندھیں؟ الٹا باجوہ کو گالیاں دینے کی باتیں کرتے ہیں؟ یہ کیا باتیں کرتے ہیں؟
زید صاحب نے فرمایا کہ آج عاصم منیر کیا کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک طرح عمران خان کہتا ہے کہ فوج نیوٹرل رہے اور دوسری طرف یہ بھی کہتا ہے کہ اسے حکومت میں لائے۔ تو زید صاحب کی ایسی سادگی پر کیوں نہ کوئی قربان ہوجائے۔ یعنی اگر عمران خان ہر ادارے کو اپنی آئینی حد میں رہنے کی بات کرے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ حکومت مانگ رہا ہے۔ ویسے زید صاحب' آپ سے اتنی بڑی بڑی جھکوں کی امید نہیں تھی۔ اس پی ڈی ایم کو جو ایلفی سے نہ جڑے اسے تھوک سے جوڑ کر رکھنے کا نام ہے ریاست کے ساتھ رہنا' واہ۔ اور کیا الیکشن نہ کروانا بھی ریاست کے ساتھ کھڑے ہونے سے تعبیر کیا جائیگا؟ اللہ کا واسطہ ہے زید صاحب۔ اب یقینا آپ کہیں گے کہ ملک میں شرعی نظام حکومت ہونا چاہیے تو حضور خلفائے راشدین ووٹنگ کے زرِیعے ہی آئے تھے۔ آج آپ ووٹنگ کے پراسس پر اعتراض کریں مگرکروانی تو ووٹنگ ہی پڑے گی کیونکہ یہ عدالتوں کو دھمکا کر اور ننگی ویڈیوز بنوا کر بلیک میل کرکے شرعی نظام نہیں لگے گا۔
زید صاحب نے کہا کہ کیا فوج سیاستدانوں کو کھلا چھوڑ دے کہ جو مرضی کرتے رہیں۔ یہ ہے وہ بیانیہ کہ فوج کیوں سیاست میں آتی ہے۔ تو اسکا جواب زید صاحب یہ ہے کہ جی ہاں۔ فوج سیاستدانوں کو کھلا چھوڑ دے کیونکہ ادارے موجود ہیں جو احتساب کرتے ہیں۔ کیونکہ اپکی اس فوج نے کوئی ادارہ چھوڑا نہیں تو یہ بہانہ نہیں چلے گا کہ اب کیونکہ کوئی ادارہ نہیں چل رہا تو فوج کو آکر پارلیمنٹ چلانی ہے۔ مگر چلیں یہ تو سچ بولا کہ یہ سیاسی حکومت اپنے زور پر نہیں چل سکتی' یہی تو ہم بھی کہہ رہے ہیں۔
زید صاحب نے فرمایا کہ فوج آئین توڑ سکتی ہے کیونکہ سارے سیاستدان آئین توڑتے ہیں مثلا باسٹھ اور تریسٹھ جو سادق اور امین کا معیار طے کرتے ہیں۔ تو حضور ٹھیک ہے اگر یہ وجہ ہے فوج کی مداخلت کی تو جنکو مسلط کررکھا ہے انکو تو اس معیار پر پرکھا ہوتا اگر یہ وجہ تھی۔ مگر نہیں' باسٹھ اور تریسٹھ مسئلہ نہیں ہے۔ مسئلہ ہے پلاٹ' 50 فیصد ملکی بجٹ جس میں مراعات بھی شامل ہیں۔ مسئلہ ہے بادشاہت جو آج خطرے میں ہے۔ ورنہ اگر باسٹھ اور تریسٹھ کی فکر ہوتی تو مولانا طارق جمیل کو حکومت دے دیتے نہ' یہ نوازے ہوئے شوبازے ہی کیوں رہ گئے تھے؟
زید صاحب نے فرمایا کہ فوج ہے تو پاکستان ہے ورنہ پاکستان نہیں بچے گا۔ یعنی زید صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان پاکستان پر حملہ کرے گا' اپنے پیسے لگائیگا' جہاں 100 مارے گا وہاں اپنے بھی 50 مروائیگا اورپاک فوج کے ہیجڑوں کو بھاگنے پر مجبور کرکے حقیقی لڑنے والے سامنے لائیگا اور سب سے بڑھ کر پاک فوج اور عوام میں دوریاں ختم کردیگا۔ تو اتنے بڑے احسانات ہندوستان کبھی بھی نہیں کرے گا۔ کم از کم میں ایسے احسانات اپنے دشمن پر کبھی بھی نہ کروں۔
زید حامد نے فرمایا کہ باجوہ ڈاکٹرائین ختم ہوچکی ہے اور اب پاکستان کے دفاع کی کوششیں ہورہی ہیں مثلا خالصتان کی تحریک۔ او بندائے خدا' اپنے لوگوں کو ننگا کرنا' جھوٹی ایف آئی آرز کٹوانا' یعنی ملک میں اس وقت مارشل لاء لگا ہوا ہے اور زید صاحب کا خیال ہے کہ فوج اپنے طور پر اپنی قوم کی منشاء کے خلاف جاکر کوئی لڑائی لڑ سکتی ہے۔
نیب کے مقدمات بند' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
معیشت کا دیوالیہ نکال دیا' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
زراعت برباد ہوگئی' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
گاڑیاں بنانے کی فیکٹریاں بند' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
سی پیک بند' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
اسرائیل سے تجارت شروع' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
راتھس چائل فیملی جسکی معاشی دہشتگردی پر پوری سیریز بنائی تھی اس سے مزاکرات ہورہے ہیں تو ملک کا دفاع ہورہا ہے اور الزام عمران خان پر کہ آئی ایم ایف کو ملک بیچ دیا۔
محسن داوڑ جیسے لوگوں کو حکومت میں شامل کرلیا' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
زید صاحب نے حل یہ بتایا کہ تین سال کسی ٹیکنوکریٹک حکومت کو دیے جائیں جو احتساب کرے اور پھر الیکشن ہوں۔
زید صاحب' یہ حکومت کہیں نہیں جائیگی' اس سے اچھی میٹھی گولی اپکی فوج کو اور کوئی نہیں دے سکتا۔ آپ بھی ادھر ہیں اور ہم بھی' جب تک معاملات فوج کے ہاتھ میں ہیں ایک بھی بندے کا احتساب نہیں ہوگا۔ احتساب کرے گی قوم۔
سب سے پہلے تو زید صاحب نے فرمایا کہ کیسے انہوں نے میر شکیل اور طاہر اشرفی کی مخالفت کی جیسے یہ لوگ تو عمران خان کے اتنے بڑے حامی ہیں کہ جواب ہی نہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہی طاہر اشرفی اور میر شکیل کی صفوں میں خود کھڑے ہیں صرف عمران خان کی دشمنی میں۔ یعنی عمران دشمنی میں اپنی دشمنی بھی بھول گئے۔ پتا نہیں کتنی نفرت ہوگی عمران خان سے۔
پھر فیض یاب باجوہ کا گٹھ جوڑ اور اسکی مخالفت پر زید حامد نے فخریا انداز سے کہا کہ یہ عمران خان کو لائے تھے اور انکی مخالفت کرکے زید حامد نے پتا نہیں کونسا تیر مارا ہے۔
تو زید صاحب اپ نے یہ مخالفت اگر انکے دور حکومت میں فرمائی ہوتی تو آپکی بات میں کوئی وزن ہوتا۔ ورنہ آج انکی مخالفت تو پوری قوم کررہی ہے سوائے پی ڈی ایم کے۔ اور اپکی ہمت کو تو تب سلام کیا جائے جبکہ آپ اب اس حکومت کی غلطیوں کے خلاف بات کریں۔ جی وہی پی ڈی ایم جسکی حمایت پر اپکی پاک فوج پر الزام ہے کہ اس نے اپکو لانچ فرمایا ہے۔
اور اگر آپ یہ دعوہ کرتے ہیں کہ اپکو فوج نے لانچ نہیں کیا تو آج اس بندے کی مخالفت آپکو کیا فائدا دے گی جو حکومت میں بھی نہیں ہے۔ یعنی آج اپکو واویلہ کرنا چاہیے کہ یہ اسرائیل سے تجارت کون کررہا ہے مگر آپ ہیں کہ جو قوم یک زبان ہوگئی ہے فوج کی ننگی سیاسی مخالفت پر' الٹا آپ اسکا ساتھ دینے کے اسکی مخالفت مول لے رہے ہیں؟
پھر زید صاحب نے فرمایا کہ آج عمران خان فیض اور باجوہ پر الزام ڈال کر نہیں بچ سکتا۔ تو ٹھیک ہے' آپ بھی یوسف پر الزام ڈال کر نہیں بچ سکتے۔ لیکن اگر آپ کہتے ہیں کہ یوسف گمراہ ہوگیا تھا مگر پہلے ٹھیک تھا مگر جب گمراہ ہوگیا تو اسی لیے آپ نے اس سے لاتعلقی اختیار کی تو حضور عمران خان بھی یہی کہہ رہا ہے کہ باجوہ اور فیض کی گمراہیاں جب سامنے آئیں تو عمران خان نے انکی مخالفت کی۔
یوسف کا کیونکہ زکر ہوا تو میں آج بھی آپ کے ساتھ ہوں۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ کزاب تھا مگر آپ کہتے ہیں کہ وہ گمراہ ضرور تھا مگر اس نے نبوت کا دعوہ کبھی نہیں کیا۔
آگے آپ نے فرمایا کہ اردن کے کسی ادارے نے آپ کو میڈیا پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی شخصیت کہا تھا تو یہ لوگ تھے جو آپ کو سننا چاہتے تھے کیونکہ آپ مقبول بات کرتے تھے۔ ورنہ آج دوبارہ اسی ادارے سے پوچھ لیں۔ بلکہ میں بتا دیتا ہوں کہ آپ انتہائی غیر مقبول بات کررہے ہیں اور اسی لیے وہ لوگ بھی اپکا تمسخر اڑا رہے ہیں جو کبھی آپ کو حق پر سمجھتے تھے۔
آپ نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم کے آگے پاکستان کو بیچ دیا۔ ایک پالیسی بنائی ہوگی نہ۔ تو آج جنہوں نے آپکو لانچ کیا ہے وہ قانون کو تو مانتے ہی نہیں بلکہ آئین تک انکے بوٹوں کے نیچے ہے تو کونسی پالیسی ہے جو وہ توڑ نہیں سکتے یا بدل نہیں سکتے۔ باتیں کرنا آسان ہوتا ہے مگر جو معاہدات عمران خان نے کیے وہاں تک ملک لیجایا جا چکا تھا۔ اور کیا عمران خان اسی آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کی کوشش نہیں کر رہا تھا؟ کیا روس جانے کا فیصلہ ڈالر کی اجارا داری کو ختم کرنا نہیں تھا؟ کیا ملکی خارجہ پالیسی کو امریکہ اور یورپ سے آزاد کروانا عمران خان کی پالیسی نہیں تھی؟ اور آپ کیا چاہتے تھے کہ عمران خان کہتا کہ ہم آئی ایم ایف کو اس وقت خیر باد کہتا جبکہ فیض یاب باجوہ اسکی حکومت گرانے کے بہانے نکال رہا تھا۔ زید صاحب'
بچہ 9 ماہ میں پیدا ہوتا ہے 3 میں نہیں۔
افطار مغرب کے وقت ہوتا ہے عصر کے وقت نہیں۔
اور اتنی معیشت تو زید صاحب اپکو بھی آتی ہوگی کہ 6 فیصد پر گروتھ ہورہی تھی وہ بھی کرونا کے باوجود۔ اور آپ کب سے اس بات کا کریڈیٹ لینے لگ گئے کہ آپ نے لاک ڈاون کی مخالفت کی جبکہ سمارٹ لاک ڈاون عمران خان نے شروع کروایا۔ اور اگر وہ آپکا آئیڈیا تھا تو اپکو تو عمران خان شکریہ ادا کرنا چاہیے الٹا آپ طعنے دے رہے ہیں ان غلطیوں کے جو سراسر فیض یاب باجوہ کے کرتوت تھے۔
ویکسین لگی ہے تو کرونا نیچے آیا ہے اور یہی پوری دنیا میں ہوا ہے۔ کئی عرب ملکوں نے بھی ویکسین استعمال کی ہیں۔ انکے فیض یاب باجوے کیوں اپنی حکومتوں کو گرانے نہیں آئے' انکی معیشت کا دیوالیہ کیوں نہیں نکلا' یہ سارے مضر اثرات پاکستانیوں کے لیے ہی کیوں رہ گئے ہیں۔ اور یقینا جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہوگی انکا دماغ ٹھیک ہوگا اور وہ سارے پی ڈی ایم کو سپورٹ کررہے ہوں گے؟
اور زید صاحب' آپ ہی بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ضیاالحق کے دور میں اقوام متحدہ میں قران مجید کی تلاوت ہوئی پہلی بار۔ بڑی اچھی بات ہے۔ وہ تو کسی کو سمجھ آئی ہوگی یا نہیں مگر عمران خان کی تقریر تو پوری دنیا نے سمجھی۔ اور اسی تقریر میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر پاکستان بلکہ کشمیریوں کو انکا حق نہ ملا تو اور پاکستان پر بھارت نے حملہ کرنے کی کوشش کی تو ہم وارننگ دے رہے ہیں کہ ہم لا إله إلا الله پڑھنے والے ہیں اور جواب دیں گے۔
زید حامد نے کہا کہ عمران خان جس باجوہ کو غدار کہا اور مخالفت کی اسی کو وہ ایکسٹنشن دینے پر راضی ہوگیا تاکہ اسکی حکومت بچ جائے۔ پھر زید حامد کہتے ہیں کہ ویسے باجوہ اس قابل ہے کہ اسے گالیاں دی جائیں تو زید صاحب ایک بات کریں' کیا عمران خان اسکی مخالفت کرے یا نہ کرے۔ رہ گئی بات ایکسٹینشن کی تو عمران خان مزید ایک سال حکومت کرلیتا اگر باجوہ سے ڈیل ہوجاتی؟ معیشت کا جو جنازہ آج نکلا ہے وہ تو نہ نکلتا۔ اور آج یہ بھی چھوڑِیں' الیکشن تک اس ملک میں نہیں ہورہے یہ ہے اس ڈیل کے نہ ہونے کا نتیجہ۔ اور عمران خان تو کافی غیر مقبول بھی ہوگیا تھا اپنے آخری دور میں تو اس ڈیل کا فائدا عمران خان کو کیسے ملنا تھا؟ یہ ڈیل بھی معیشت کے لیے اور عوام کے لیے کی جارہی تھی۔
اور جس عاصم منیر کی آپ اتنی تعریفیں فرمارہے ہیں وہ صحافیوں کو ننگا کیوں کررہا ہے؟ اسی عاصم منیر سے کہیں کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کروادے۔ یا چلیں یہ کہہ دیں کہ سائفر کی تحقیقات کروا دے۔
مجیب الرحمن ہوسکتا ہے کہ روس سے مدد لے رہا ہو کیونکہ روسی ایجنٹ کا بیان موجود ہے کہ کیسے اس نے مجیب الرحمن کو استعمال کیا۔ اسکا یہ مطلب بھی تو ہوسکتا ہے کہ اسے پتا تھا کہ پاکستانی جرنیلوں سے اگر مقابلہ کرنا ہے تو اسے بھی بیرونی مدد لینا پڑے گی۔ دیکھنا تو یہ ہے کہ آئنی طور پر کون حق پر تھا جو کہ ظاہر ہے کہ فوج تو تھی نہیں کیونکہ فوج کا کیا تعلق ہے سیاست سے۔ بلکل آج جیسے اگر فوج یا عاصم منیر اپنی اصل ڈیوٹی پر آجائے تو پی دی ایم کی حکومت گر جائیگی اور یہ ہندوستان اور اسرائیل سے تجارتیں بند ہوجائیں گی۔
اور زید حامد نے کہا کہ عمران خان کو پارلیمنٹری عمل سے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں قانونی طور پر ہٹایا گیا' ساتھ یہ کہنا بھول گئے کہ رات کے 12 بجے عدالت کھول کر۔ یعنی پھر تو باجوہ اور فیض نے بڑا اچھا کام کیا' اس پر تو زید صاحب کو چاہیے کہ باجوہ کی تحریفوں کے پل باندھیں؟ الٹا باجوہ کو گالیاں دینے کی باتیں کرتے ہیں؟ یہ کیا باتیں کرتے ہیں؟
زید صاحب نے فرمایا کہ آج عاصم منیر کیا کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک طرح عمران خان کہتا ہے کہ فوج نیوٹرل رہے اور دوسری طرف یہ بھی کہتا ہے کہ اسے حکومت میں لائے۔ تو زید صاحب کی ایسی سادگی پر کیوں نہ کوئی قربان ہوجائے۔ یعنی اگر عمران خان ہر ادارے کو اپنی آئینی حد میں رہنے کی بات کرے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ حکومت مانگ رہا ہے۔ ویسے زید صاحب' آپ سے اتنی بڑی بڑی جھکوں کی امید نہیں تھی۔ اس پی ڈی ایم کو جو ایلفی سے نہ جڑے اسے تھوک سے جوڑ کر رکھنے کا نام ہے ریاست کے ساتھ رہنا' واہ۔ اور کیا الیکشن نہ کروانا بھی ریاست کے ساتھ کھڑے ہونے سے تعبیر کیا جائیگا؟ اللہ کا واسطہ ہے زید صاحب۔ اب یقینا آپ کہیں گے کہ ملک میں شرعی نظام حکومت ہونا چاہیے تو حضور خلفائے راشدین ووٹنگ کے زرِیعے ہی آئے تھے۔ آج آپ ووٹنگ کے پراسس پر اعتراض کریں مگرکروانی تو ووٹنگ ہی پڑے گی کیونکہ یہ عدالتوں کو دھمکا کر اور ننگی ویڈیوز بنوا کر بلیک میل کرکے شرعی نظام نہیں لگے گا۔
زید صاحب نے کہا کہ کیا فوج سیاستدانوں کو کھلا چھوڑ دے کہ جو مرضی کرتے رہیں۔ یہ ہے وہ بیانیہ کہ فوج کیوں سیاست میں آتی ہے۔ تو اسکا جواب زید صاحب یہ ہے کہ جی ہاں۔ فوج سیاستدانوں کو کھلا چھوڑ دے کیونکہ ادارے موجود ہیں جو احتساب کرتے ہیں۔ کیونکہ اپکی اس فوج نے کوئی ادارہ چھوڑا نہیں تو یہ بہانہ نہیں چلے گا کہ اب کیونکہ کوئی ادارہ نہیں چل رہا تو فوج کو آکر پارلیمنٹ چلانی ہے۔ مگر چلیں یہ تو سچ بولا کہ یہ سیاسی حکومت اپنے زور پر نہیں چل سکتی' یہی تو ہم بھی کہہ رہے ہیں۔
زید صاحب نے فرمایا کہ فوج آئین توڑ سکتی ہے کیونکہ سارے سیاستدان آئین توڑتے ہیں مثلا باسٹھ اور تریسٹھ جو سادق اور امین کا معیار طے کرتے ہیں۔ تو حضور ٹھیک ہے اگر یہ وجہ ہے فوج کی مداخلت کی تو جنکو مسلط کررکھا ہے انکو تو اس معیار پر پرکھا ہوتا اگر یہ وجہ تھی۔ مگر نہیں' باسٹھ اور تریسٹھ مسئلہ نہیں ہے۔ مسئلہ ہے پلاٹ' 50 فیصد ملکی بجٹ جس میں مراعات بھی شامل ہیں۔ مسئلہ ہے بادشاہت جو آج خطرے میں ہے۔ ورنہ اگر باسٹھ اور تریسٹھ کی فکر ہوتی تو مولانا طارق جمیل کو حکومت دے دیتے نہ' یہ نوازے ہوئے شوبازے ہی کیوں رہ گئے تھے؟
زید صاحب نے فرمایا کہ فوج ہے تو پاکستان ہے ورنہ پاکستان نہیں بچے گا۔ یعنی زید صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان پاکستان پر حملہ کرے گا' اپنے پیسے لگائیگا' جہاں 100 مارے گا وہاں اپنے بھی 50 مروائیگا اورپاک فوج کے ہیجڑوں کو بھاگنے پر مجبور کرکے حقیقی لڑنے والے سامنے لائیگا اور سب سے بڑھ کر پاک فوج اور عوام میں دوریاں ختم کردیگا۔ تو اتنے بڑے احسانات ہندوستان کبھی بھی نہیں کرے گا۔ کم از کم میں ایسے احسانات اپنے دشمن پر کبھی بھی نہ کروں۔
زید حامد نے فرمایا کہ باجوہ ڈاکٹرائین ختم ہوچکی ہے اور اب پاکستان کے دفاع کی کوششیں ہورہی ہیں مثلا خالصتان کی تحریک۔ او بندائے خدا' اپنے لوگوں کو ننگا کرنا' جھوٹی ایف آئی آرز کٹوانا' یعنی ملک میں اس وقت مارشل لاء لگا ہوا ہے اور زید صاحب کا خیال ہے کہ فوج اپنے طور پر اپنی قوم کی منشاء کے خلاف جاکر کوئی لڑائی لڑ سکتی ہے۔
نیب کے مقدمات بند' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
معیشت کا دیوالیہ نکال دیا' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
زراعت برباد ہوگئی' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
گاڑیاں بنانے کی فیکٹریاں بند' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
سی پیک بند' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
اسرائیل سے تجارت شروع' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
راتھس چائل فیملی جسکی معاشی دہشتگردی پر پوری سیریز بنائی تھی اس سے مزاکرات ہورہے ہیں تو ملک کا دفاع ہورہا ہے اور الزام عمران خان پر کہ آئی ایم ایف کو ملک بیچ دیا۔
محسن داوڑ جیسے لوگوں کو حکومت میں شامل کرلیا' ملک کا دفاع ہورہا ہے۔
زید صاحب نے حل یہ بتایا کہ تین سال کسی ٹیکنوکریٹک حکومت کو دیے جائیں جو احتساب کرے اور پھر الیکشن ہوں۔
زید صاحب' یہ حکومت کہیں نہیں جائیگی' اس سے اچھی میٹھی گولی اپکی فوج کو اور کوئی نہیں دے سکتا۔ آپ بھی ادھر ہیں اور ہم بھی' جب تک معاملات فوج کے ہاتھ میں ہیں ایک بھی بندے کا احتساب نہیں ہوگا۔ احتساب کرے گی قوم۔