یہ سکرپٹ رائٹر لگتا ہے کہ بادشاہ کی مٹی مزید پلید کروانا چاہتا ہے۔
اسکو اتنا نہین پتا کہ اب اگر عمران خان خود بھی آکر پریس کانفرس کردے نہ تو لوگ نہیں مانیں گے۔
یہ پتا نہیں کس تربیت کا اثر ہے۔ سنا تو یہ تھا کہ دفاعی اداروں میں بڑے زہین لوگ بھرتی کیے جاتے ہیں۔
کیا فرعون اور شداد کی مثالیں ناکافی ہیں؟
کیا منگولوں اور ہٹلر کسی اور دنیا کے لوگ تھے؟
مطلب عوام وہ مانے جو یہ نظام چاہتا ہے؟
پھر کیا ہوجائیگا؟
زمین سونا اگلنا شروع کردے گی؟ یا امریکہ ڈالروں کے بحری جہاز بھر کر دینا شروع کردیگا؟
کیا ہندوستان اپنا کشمیر چھوڑ پنجاب پاکستان کے نام لگادے گا؟
کیا پلوٹو سے لوگ پاکستان آکر روزگار تلاش کریں گے؟
مطلب کیا بدلا جارہا ہے جسکے لیے لوگوں کو چھتر مارنے پڑ رہے ہیں برہنہ کرکے؟
فل حال تو محاورے ہی بدل رہے ہیں۔ بوٹوں میں عقل اور جوتوں میں دال۔ بوٹوں سے یہ چراغ نہ بجھایا جائیگا۔ بوٹ بوٹ پر لکھا ہے کھانے والے کا نام۔ چٹ بھی بوٹ اور پٹ بھی بوٹ۔ زبان بوٹ کو نکارائے خدا سمجھو۔ ہاتھے کے بوٹ میں سب کا بوٹ۔ جانے نہ جانے بوٹ ہی نہ جانے۔۔۔۔