![ijazhzih11.jpg](https://www.siasat.pk/data/files/s3/ijazhzih11.jpg)
نجی ٹی و وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام "آف دی ریکارڈ" میں سابق کرکٹر اعجاز احمد کی طرف سے پختونوں کی دل آزاری کرنے پر معذرت کر لی گئی ہے۔ سابق کھلاڑی اعجاز احمد نے اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ شاید میں اپنی بات کو ٹھیک طرح سے سمجھا نہیں سکا اس پر میں معذرت چاہتا ہوں۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی تعصب کی بنیاد پر بات نہیں کی، حیدر علی، حارث اور وسیم جونیئر میرے ہاتھوں سے ہو کر نکلے ہیں۔
سابق کرکٹر اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ فاسٹ بائولر جنید خان نے اپنا پہلا انڈر 19 ٹور میرے ساتھ ہی کیا تھا، خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی اچھی جسامت رکھتے ہیں اور طاقتور ہیں، میرے کہنے کا مقصد تھا کہ انہیں کرکٹ کی تعلیم دی جائے۔ اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی تعلیم کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو خیبرپختونخوا میں ہائی پرفارمنس سینٹرز قائم کرنے چاہئیں۔
واضح رہے کہ نیویارک میں بھارت کے ہاتھوں ٹی ٹوینٹی میچ میں عبرتناک شکست کے بعد سابق کھلاڑی اعجاز احمد نے نسل پرستانہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کی 80 فیصد کرکٹ دوردراز علاقوں یا خیبرپختونخوا میں منتقل ہو چکی ہے۔ سندھ میں آپ ٹیم تیار کرتے ہیں تو اس میں 6 سے 8 کھلاڑی پٹھان ہوتے ہیں جن کے پاس نہ تو تعلیم ہے نہ ایکسپوژر ہے۔
اعجاز احمد نے کہا تھا کہ یہ کھلاڑی صبح اٹھتے ہیں یا دوپہر کو اپنے والد یا چچا کے ساتھ نماز پڑھنے جاتے ہیں اور گھر آجاتے ہیں، اس کے بعد اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے، پریشر پڑتا ہے تو ان کے اعصاب جواب دے جاتے ہیں۔ آف دی ریکارڈ کے پروگرام میں میزبان وسیم عباسی کے ساتھ سابق کھلاڑی اعجاز احمد اور کامران اکمل بطور کرکٹ تجزیہ نگار شریک تھے۔
اعجاز احمد کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی جبکہ سابق کھلاڑی جنید خان نے کہا تھا کہ اعجاز بھائی کو چاہیے وہ سارے پختونوں سے معافی مانگیں اور انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے جتنے ورلڈکپ جیتے اس وقت سارے کپتان پختون تھے۔ سپورٹس صحافی فیضان لاکھانی کا کہنا تھا کہ یہ کتنا نسل پرستانہ تبصرہ ہے، حیرت ہے میزبان نے ان کے بیان پر مداخلت کیوں نہیں کی۔