سرکاری اداروں کے ملازمین محکمے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے بجائے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث نکلے۔
ذرائع کے مطابق ضلع اوکاڑہ میں سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر محکمہ تعلیم نے اپنے ہی محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جس کی آڈٹ رپورٹ میں ثبوت بھی سامنے آ گئے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ میں محکمہ تعلیم کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد کی کروڑوں روپے کی کرپشن کے انکشافات کیے گئے ہیں اور اس کے ثبوت بھی منظرعام پر آگئے ہیں۔
ارشد نامی سابق سی ای او محکمہ ایجوکیشن نے اپنے اداروں کو بوگس بلنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا، اس نے سٹیشنری، کمپیوٹر اور آفس فرنیچر کی مد میں بوگس بلنگ کے ذریعے قومی خزانے کو 5 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا کہ ارشد نے پٹرول کی مد میں 35 لاکھ روپے اور گاڑی کے مرمتی کاموں کی مد میں بھی لاکھوں روپے کی خوردبرد کی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملزم ارشد نے محکمے کے اکائونٹ سے 1 کروڑ 53 لاکھ روپے کی رقم خوردبرد کی، صابن جیسی چھوٹی آئٹم ودیگر سامان کی مد میں بھی 65 لاکھ روپے نکلوا لیے۔ دوسری طرف آڈٹ رپورٹ میں اتنے سارے انکشافات سامنے آنے کے بعد بھی محکمہ تعلیم کی جانب سے اب تک کسی بھی انکوائری پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
قبل ازیں گزشتہ ماہ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے سابق چیئرمین عارف شاہ کو صوبائی محکمہ تعلیم میں 170.6 ملین روپے کے کرپشن سیکنڈل میں گرفتار کر لیا گیا تھا، ان کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا تھا کہ ملزم سکول کی نصابی کتابوں کی اشاعت اور کنٹریکٹ ایوارڈ میں غیرقانونی طور پر ٹھیکیداروں کی حمایت میں ملوث تھا۔