
لندن: برطانوی عدالت نے سارہ شریف کے والدین اور چچا کی سزاؤں میں کمی کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ رائل کورٹ آف جسٹس میں تین ججوں کی بنچ نے اس اپیل کی سماعت کی تھی، جسے بدھ کے روز رد کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں لندن کی کریمنل کورٹ اولڈ بیلی کی عدالت نے 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کے معاملے میں اس کے والد عرفان شریف کو 40 سال، سوتیلی والدہ بینش بتول کو 33 سال، اور چچا فیصل ملک کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تینوں مجرموں نے اپنی سزاؤں میں کمی کے لیے اپیل کی تھی، جسے اب عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔
سارہ شریف اگست 2023 میں اپنے والدین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنی تھی، جس کے بعد اس کی لاش ووکنگ میں واقع اس کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، سارہ کے جسم پر 71 زخم تھے، اور اس کی ہڈیاں 25 مقامات سے ٹوٹی ہوئی تھیں۔ اس کے جسم پر استری سے جلانے اور انسانی دانتوں سے کاٹنے کے نشانات بھی موجود تھے۔
سارہ کی موت کے چند گھنٹوں بعد، عرفان شریف اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان فرار ہو گیا تھا۔ تاہم، 13 ستمبر 2023 کو برطانیہ واپسی پر ان کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
سارہ شریف کا معاملہ برطانیہ میں بڑے پیمانے پر زیر بحث آیا تھا، جس نے بچوں کے تحفظ اور گھریلو تشدد کے خلاف اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ عدالت کے فیصلے نے اس معاملے میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے، اور اب سزا یافتہ افراد کو اپنی سزائیں پوری کرنی ہوں گی۔
یہ فیصلہ سارہ شریف کے خاندان اور معاشرے کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ تشدد اور ظلم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس معاملے سے متعلق مزید کوئی قانونی کارروائی ہوتی ہے یا نہیں۔