سالگرہ سے قبل 2 سالہ بچے کو زندگی کی نئی امید مل گئی

baccha112.jpg


پاکستان میں اسپائنل مسکولر ایٹرفی کا علاج ہونے سے 2 سالہ بچے کو زندگی کی نئی امید مل گئی

اے آر وائی نیوز کے چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے 2 سالہ بچے شاویز کو 6 ماہ کی عمر میں اسپائنل مسکولر ایٹرفی کی تشخیص ہوئی۔ جس کے بعد آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں جینیات کے ماہرین نے اسپائنل مسکولر ایٹرفی کے علاج کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ جین تھراپی انجام دی، جس کے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوئے۔

ماہرین کے مطابق اس بیماری میں مریضوں کو پٹھوں کی کمزوری، پٹھوں کے تناؤ میں کمی، محدود نقل و حرکت، سانس کے مسائل، اعصابی و عضلاتی صلاحیتوں میں تاخیر، ریڑھ کی ہڈی میں خم آنا اور صحت کے دیگر سنگین مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا بہت سے بچے 2 سال سے زائد زندہ نہیں رہ پاتے۔

اسپائنل مسکولر ایٹرفی موروثی بیماریوں کا ایک مجموعہ ہے، جو حرام مغز اور اس سے متصل دماغ کے پچھلے حصے میں موجود موٹرنیورونز اور عصبی خلیات کو تباہ کر دیتا ہے، جو انسانی ڈھانچے کے اہم پٹھوں کی سرگرمی کو کنٹرول کرتے ہیں، جیسا کہ بولنا، چلنا، سانس لینا اور کھانا نگلنا، اس بیماری سے پٹھے کمزور اور تباہ ہو جاتے ہیں۔

agha-khan.webp


پاکستان میں اسپائنل مسکولر ایٹرفی کے پھیلاؤ کا تجزیہ کرنے کے لیے معلوماتی مواد کا فقدان ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ رشتے داروں کے درمیان شادیاں اس کی سب سے زیادہ عام وجہ ہے۔ عالمی معلوماتی مواد یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہر 10 ہزار میں سے ایک زندہ پیدائش اسپائنل مسکولر ایٹرفی سے متاثر ہوتی ہے، اور جینیاتی طور پر جس کے منتقل ہونے کی تعداد ہر پچاس میں تقریباً ایک ہے۔

بین الاقوامی فارماسیوٹیکل کمپنی نوارٹس نے اس بیماری کے علاج کے لیے ایک جین تھراپی کی دوا تیار کر لی ہے، اس دوا کے امریکا اور یورپ میں مریضوں پر استعمال سے خوش آئند نتائج ظاہر ہوئے۔ اس نئی دوا کی بیماری کے علاج کے لیے صرف ایک خوراک درکار ہوتی ہے، لیکن اس دوا کی قیمت کئی ملین ڈالرز میں ہے، جو کہ ظاہر ہے کہ بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہے۔

نوارٹس نے سال میں 100 مریضوں کو بلا معاوضہ یہ دوا فراہم کرنے کے لیے عالمی سطح پر اس دوا تک رسائی کے لیے ایک منظم پروگرام پیش کیا۔ اس طرح شاویز اس دوا کے لیے نوارٹس کی طرف سے منتخب کیا گیا ایک ایسا خوش قسمت مریض تھا جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا امیدوار بن گیا۔

آغا خان یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چیئر، ڈویژن آف ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ ڈاکٹر سلمان کرمانی اور ان کی ٹیم نے شاویز کو جون 2020 میں دیکھا تھا، جب وہ ڈیڑھ سال کا تھا، اور اس کے لیے نوارٹس کے منظم رسائی پروگرام کا حصہ بننے کی درخواست دی تھی۔ جلد ہی انہیں دوا کے لیے نامزدگی حاصل ہوگئی۔ بالآخر شاویز کو اس کی دوسری سالگرہ سے ایک دن پہلے یہ دوا مل گئی، اس کے بعد سے اس نے نمایاں بہتری ظاہر کی۔