
ساہیوال کے نواحی گاؤں آر 108 سیون میں ایک المناک واقعہ پیش آیا جہاں گھریلو تنازعے کے باعث سسرالیوں نے اپنی بہو ام کلثوم کو مبینہ طور پر زندہ جلا دیا۔ ام کلثوم، جو ایک کمسن بچی کی ماں تھی، کو سسرالیوں نے اس کے بچے کے سامنے آگ کے شعلوں کے حوالے کر دیا۔
خاتون کو تشویشناک حالت میں ساہیوال کے ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے اسے مزید علاج کے لیے لاہور ریفر کیا گیا، لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ اسپتال انتظامیہ نے خاتون کا پوسٹ مارٹم مکمل کرکے لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا، جس کے بعد اسے اس کے آبائی گاؤں 145 نائن ایل میں سپرد خاک کیا گیا۔
مقتولہ کے گاؤں میں یہ سانحہ گہرے صدمے اور غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ اہل علاقہ اس وحشیانہ قتل پر افسردہ ہیں اور مقتولہ کے اہل خانہ کے لیے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔
پولیس نے ورثا کی درخواست پر دو خواتین سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ تاہم پولیس ترجمان کے مطابق ملزمان ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر چکے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مقدمے کی شفاف تحقیقات جاری ہیں اور جلد حقائق منظر عام پر لائے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ریجنل پولیس آفیسر ساہیوال سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کو فوری انصاف فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ اس اندوہناک واقعے نے انسانی حقوق کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور انصاف کے حصول کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4bahuzindajaladi.png