سرکاری افسران کی عیاشیاں، سندھ حکومت نے نئی گاڑیوں کیلئے فنڈزکی منظوری دیدی

screenshot_1745241918840.png

کراچی: صوبہ سندھ میں اعلیٰ سرکاری افسران کے لیے نئی لگژری گاڑیوں کی خریداری کے لیے حکومت سندھ نے 52 کروڑ 66 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کر دیے ہیں۔ یہ فنڈز صوبے بھر کے 6 کمشنرز اور 29 ڈپٹی کمشنرز کے لیے مختص کیے گئے ہیں، تاہم ضلع کیماڑی کو اس فہرست سے خارج رکھا گیا ہے۔


تفصیلات کے مطابق، ہر کمشنر کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کی نئی گاڑی فراہم کی جائے گی، جب کہ ہر ڈپٹی کمشنر کے لیے ایک کروڑ 44 لاکھ روپے کی گاڑی خریدی جائے گی۔ محکمہ خزانہ سندھ نے یہ رقم متعلقہ کمپنی کو ادا کر دی ہے، جس کی منظوری کابینہ اجلاس اور آڈٹ کلیئرنس کے بعد دی گئی۔


یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ستمبر 2024 میں حکومت نے کفایت شعاری مہم کے تحت اخراجات میں کمی کے دعوے کیے تھے، مگر اس کے باوجود، لگژری گاڑیوں کی خریداری کے لیے خطیر رقم جاری کی جا رہی ہے۔


یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی حکومت سندھ کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن فور بائی فور گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی گئی تھی، جن کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز محکمہ خزانہ کو جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے حالیہ امریکی دورے سے قبل ہی اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری منظور کی تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے مالی سال 2024-25 کے دوران کسی نئے ترقیاتی منصوبے کے آغاز کا اعلان نہیں کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترقیاتی کاموں کی بجائے انتظامی افسران کی سہولیات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

یہ اقدام عوامی حلقوں میں سوالات کو جنم دے رہا ہے کہ کفایت شعاری اور مالیاتی بحران کے دعووں کے باوجود سرکاری افسران کے لیے مہنگی گاڑیوں کی خریداری کس منطق کے تحت کی جا رہی ہے۔
 

Back
Top