سسٹم میں شاہ زین مری کو گرفتار کرنے کا دم نہیں ہے، ملزمان کے وکیل کا بیان

screenshot_1740843765809.png



کراچی: کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں بوٹ بیسن میں شہری برکت سومرو اور اس کے دوست پر تشدد کے کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران تفتیشی افسر کی درخواست پر گرفتار 5 گارڈز کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا۔ یہ گارڈز بلوچستان کے بااثر خاندان کے سپوت شاہ زین مری کے ملازم ہیں، جو اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے۔

واقعہ کراچی کے علاقے بوٹ بیسن کی فوڈ اسٹریٹ پر پیش آیا، جہاں شاہ زین مری اور اس کے گارڈز نے شہری برکت سومرو اور اس کے دوست پر تشدد کیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 5 گارڈز کو گرفتار کیا تھا۔ شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے کراچی پولیس نے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں پیش کی، جس میں گرفتار ملزمان کو تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک تجزیہ کرانا ہے اور ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنا ضروری ہے۔

گرفتار ملزمان کے وکیل نے کہا کہ شاہ زین مری کوئٹہ میں موجود ہے، لیکن اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم میں اتنا دم نہیں ہے شاہ زین مری کو گرفتار کرے، شاہ زین مری یہاں بھی آکر کھڑا ہو جائے پولیس اس کو نہیں پکڑے گی، گرفتار افراد صرف گھر پر کام کرنے والے ملازمین ہیں، جو واقعے کے وقت موجود ہی نہیں تھے۔ وکیل نے الزام لگایا کہ میڈیا میں خبریں چلنے کی وجہ سے ان گارڈز کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گاڑی کا ریکارڈ معلوم کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی شناخت کی جا چکی ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 5 گارڈز کو گرفتار کیا تھا۔

شہری پر تشدد کے واقعے کا مقدمہ دفعہ 324/34/147/148/149/506-B/504 کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے، تشدد اور دھمکیوں کے الزامات شامل ہیں۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے گرفتار 5 گارڈز کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ اب پولیس مزید تفتیش کے بعد اگلی سماعت میں رپورٹ پیش کرے گی۔ شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ جاری ہے، جبکہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔
 

Back
Top