سموگ: لاہور ہائیکورٹ کا 50 فیصدعملہ نجی اداروں میں بلانے کا حکم

smog-lhc-122nf.jpg


لاہور، سموگ کی موجودہ صورتحال کے باعث عدالت کی نجی اداروں کے50 فیصد ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایت

سماء نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ پر قابو پانے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نجی اداروں کے 50 فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے شیراز ذکا ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نجی اداروں کے 50 فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کا حکم دیا اور یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں حکومت پنجاب فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرے۔

عدالت نے یہ فیصلہ لاہور ڈویژن کے اطراف ان علاقوں پر بھی نافذ کرنے کا حکم دیا ہے جہاں اسموگ کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ لاہور، گوجرنوالہ سمیت دیگر اضلاع سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر میٹنگ کی جائے اور سموگ پر قابو پانے کے ہرممکن اقدامات کیے جائیں۔


ڈی جی محکمہ ماحولیات علی اعجاز سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ جوڈیشل واٹرکمیشن کی جانب سے 5 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ فوکل پرسن سید کمال حیدر نے رپورٹ جمع کروائی۔ کمیشن کی جانب سے سکول بند کرنے کی سفارش کی گئی تاہم عدالت نے تعلیمی ادارے بند کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔

عدالت میں سموگ ایمرجنسی پلان بھی پیش کردیا گیا جس کے بعد عدالت نے ٹریفک پلان طلب کر لیا۔ عدالت نے ٹریفک ایمرجنسی لائن قائم کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ ٹریفک ایمرجنسی کےلیے کالنگ لائن قائم کی جائے تاکہ ایمرجنسی نمبر پر ٹریفک جام کی شکایت کی جاسکے۔

دوسری جانب جوڈیشل واٹراینڈ انوائرمنٹ کیمشن کی کارکردگی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کرکےرپورٹ پیش کی جائے اور جن علاقوں میں ائیرکوالٹی انڈیکس 400 ہے وہاں فوری طور پر اسکولوں کو بند کروایا جائے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 500 ائیر کوالٹی انڈیکس والےعلاقوں میں فوری طورپر فیکٹریوں کو بند کروایا جائے۔
 

Back
Top