
سندھ اسمبلی نے اساتذہ کو نظرانداز کرتے ہوئے سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر تعینات کرنے کا ترمیمی بل منظور کر لیا۔ سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر تعینات کیا جا سکے گا، جبکہ وائس چانسلر کے لیے پی ایچ ڈی کی شرط بھی ختم کر دی گئی، اپوزیشن ارکان نے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ایوان میں نعرے بازی کی۔
اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے سندھ یونیورسٹی اینڈ انسٹی ٹیوٹ ترمیمی بل پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بل کی کاپیاں ہوا میں اڑا دیں۔
وزیر پارلیمانی امور نے سندھ سول کورٹ ترمیمی بل پیش کیا تو اپوزیشن نے ایک بار پھر احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ بل کی منظوری کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل کیا جائے۔ وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ اپوزیشن ارکان اپنا مؤقف پیش کر سکتے ہیں۔
اس کے بعد سندھ اسمبلی نے ہائی ایجوکیشن ٹیکنیکل ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔ ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران اجلاس کو پیر کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔
سندھ کی جامعات میں گزشتہ پندرہ دنوں سے اساتذہ نے تدریس معطل کر کے بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فپواسا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے جامعات کے انتظامی امور بری طرح متاثر ہوں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق بیوروکریٹس بھی وائس چانسلر تعینات ہو سکیں گے۔ اس بل کے تحت وائس چانسلر کے امیدوار کے لیے پی ایچ ڈی کی شرط ختم کر دی گئی ہے، جس کے بعد ایم اے پاس شخص بھی وائس چانسلر کے عہدے پر تعینات ہو سکے گا۔
اساتذہ اور طلبہ کے حلقوں میں اس فیصلے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، کیونکہ اس سے جامعات کے معیار اور خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔