سندھ کا تعلیمی نظام افغانستان سے بھی پیچھے جا چکا ہے، رکن سندھ اسمبلی

screenshot_1744036304986.png


کراچی (بیورو رپورٹ): متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی عامر صدیقی نے سندھ کے تعلیمی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ افغانستان کے تعلیمی نظام سے بھی پیچھے جا چکا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر تعلیم گزشتہ سات سالوں سے اپنے حلقے کے اسکولوں کی حالت بہتر نہیں کروا سکے۔

پٹیل پاڑہ میں ایک سرکاری اسکول کا دورہ کرتے ہوئے عامر صدیقی نے کہا کہ تعلیم بنیادی حق ہے اور جب تک عوام تعلیم یافتہ نہیں ہوں گے، ملک کی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ سندھ میں تعلیم کے شعبے کے لئے 300 ارب روپے کہاں خرچ ہو رہے ہیں؟

عامر صدیقی نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبے میں تعلیم کی بدترین صورتحال کا نوٹس لیں اور اس میں بہتری لانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

پٹیل پاڑہ کے اسکول سے متعلق بات کرتے ہوئے عامر صدیقی نے کہا کہ یہ اسکول 4 ایکڑ رقبے پر قائم ہے اور اس کے لیے فنڈز بھی موجود ہیں، مگر یہ فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکول سے ہاکی کے لیجنڈ ظہیر عباس، اولمپئن سمیع اللہ اور کلیم اللہ نے تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں شدید گرمی کے باوجود بجلی نہیں ہے، اساتذہ اور طلبہ کے بیٹھنے کے لیے فرنیچر کی کمی ہے، ایک ہی عمارت میں کئی اسکول قائم ہیں اور یہاں تک کہ خواتین اساتذہ کے لئے بھی الگ باتھرومز نہیں ہیں۔

عامر صدیقی نے اسکول کی گلی میں 4 ماہ سے جاری سیوریج لائن کے کام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کام ادھورا پڑا ہے جس کے باعث اہل علاقہ اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں پینے کا صاف پانی تک موجود نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکول قیام پاکستان کے بعد قائم ہوا تھا اور محکمہ تعلیم نے اس عمارت کو خطرناک قرار دے دیا ہے، جبکہ ڈی سی کمیٹی نے بھی اسے خطرناک قرار دیا ہے۔ عامر صدیقی کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر کراچی کی تعلیمی صورتحال کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Sindhi Awam ko GHALEEZ FOUJ Landlords BHUTTOS aur MQM walon Kay khilaf Jang karni ho gi​

 

Back
Top