سندھ ہائیکورٹ کا بڑا حکم،بچوں سے زیادتی کا ملزم سارنگ شر دوبارہ گرفتار

3سارانگسھار.jpg

یورپ میں استاد کو شراب پینے کی اجازت نہیں لیکن یہاں استاد بچوں سے زیادتی کر کے بری بھی ہو جاتا ہے: سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس

سندھ ہائیکورٹ نے بچوں سے زیادتی کے ملزم سارنگ شر کی رہائی کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آج سندھ ہائیکورٹ میں بچوں سے زیادتی کے ملزم سارنگ شر کی ٹرائل کورٹ سے رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس حکام کی طرف سے معاملے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

سندھ ہائیکورٹ نے رپورٹ دیکھنے کے بعد ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

عدالت میں پولیس کی طرف سے پیش کی رپورٹ کے مطابق خیرپور سے تعلق رکھنے والے سارنگ شر پر جائیداد پر قبضے اور قتل کے علاوہ معصوم بچوں سے زیادتی کے 8 مقدمات درج ہیں۔
ملزم سارنگ شر نے مقدمات کے خلاف صلح کر لی جس کے بعد ختم کر دیئے گئے۔ عدالتی سماعت میں ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ بچوں سے زیادتی کے کیس میں صلح نہیں
کی جا سکتی۔

https://twitter.com/x/status/1691384170226843648
ایڈیشنل پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم سارنگ شر کے خلاف ٹرائل کور میں شواہد کے طور پر جو یو ایس بی پیش کی گئی اس کا فارنزک معائنہ نہیں کروایا گیا۔ عدالت کی طرف سے اس موقع پر آئی جی سندھ کو ہدایت کی گئی کے معصوم بچوں سے زیادتی کے حوالے سے شواہد کے طور پر پیش کی گئی یو ایس بی کا 2 مہینوں کے اندر فارنزک معائنہ کروایا جائے۔

عدالت نے یو ایس بی کو فوری طور پر اپنی تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں اس کیلئے فارنزک لیب کی سہولت موجود نہیں ہے تو بیرون ملک سے فارنزک کروایا جائے۔ عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ یورپ جہاں کسی بھی شہری پر شراب پینے کی ممانعت نہیں ہے وہاں استاد کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں لیکن ہمارے ہاں ایک استاد بچوں سے زیادتی کر کے بری بھی ہو جاتا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم سارنگ شر کو اپنی تحویل لیا جائے اور ٹرائل کورٹ میں کیس دوبارہ چلایا جائے جس پر سارنگ شر کو عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ خیرپور میرس کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی طرف سے صلح کی درخواست منظور کی گئی تھی جس پر سرکاری درخواست پر سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے نوٹس لیا گیا تھا۔