پاکستان میں چائلڈ لڑکی کی شادیوں حکومت کی طرف سے پابندی عائد ہے لیکن ہمارے معاشرے میں اب بھی ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک ایسے ہی واقعہ میں ضلع سوات کی تحصیل بری کوٹ کے علاقے ناگوہا کے رہائشی 70 سالہ معمر شخص کے ساتھ 13 سال کی کم عمر بچی کے ساتھ نکاح کر دیا گیا ہے۔
کم عمر بچی سے نکاح پر اس معمر شخص کے ساتھ ساتھ بچی کے باپ کو بھی گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے میں چائلڈ پروٹیکشن اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہے اور پولیس واقعہ کی مزید تفتیش کر رہی ہے جس کے بعد نکاح خواں کے ساتھ ساتھ گواہوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ نکاح نامے میں 2 گواہوں کے دستخط کے ساتھ حق مہر بھی مختص کیا گیا ہے اور کم عمر بچی کے والدین کے نام تقریباً 10 لاکھ مالیتی پلاٹ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بچی کی عمر نکاح نامے میں درج کی گئی تاریخ پیدائش کے مطابق 13 برس بنتی ہے اور اور چھٹی جماعت میں تعلیم حاصل کر ہی ہے۔ کم عمر بچی نے بتایا کہ سکول سے واپس آئی تو لوگ اسے مبارکباد دے رہے تھے تو میں کمرے میں جاکر رونے لگی جہاں معمر شخص نے میرے پاس آ کر مجھے مبارکباد دی۔ ہیومن رائٹس کے نمائندوں کی مداخلت کے بعد کم عمر بچی کی رخصتی کو روکا گیا۔
کم عمر بچی نے کہا کہ میں نے اپنے والدین سے کہا ہے کہ میں کسی سے شادی نہیں کروں گی، 13 سالہ کم عمر بچی کے ساتھ نکاح کرنے والے معمر شخص کے ساتھ اس کے باپ کو بھی میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ 70 سالہ شخص کے 8 بچے اور نواسے بھی ہیں۔ نکاح رجسٹرار کی طرف سے گواہوں کا دستخط شدہ نکاح نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈی ایس پی بری کوٹ حسن شیر نے میڈیا کو بتایا کہ بچی کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کر دیا ہے جس کے بعد اس کی صحیح عمر کا پتہ چلے گا۔ بچی کو ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوشن میں بھی پیش کریں گے، اگر اس کی عمر 16 سال یا اس سے کم ہونے اور نکاح میں اس کی رضامندی نہ ہونے کی صورت میں والدین، شوہر اور نکاح خواں سمیت گواہوں کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔