
وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 16 ارکان کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔ ان افراد کو 18 مارچ بروز منگل کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں سمیت 16 افراد کو دوبارہ طلب کیا ہے۔ ان افراد میں سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، محمد حماد اظہر، عون عباس، محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم، تیمور سلیم خان، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک، اور علی ملک شامل ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، رؤف حسن، اور شاہ فرمان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ تاہم، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان 14 مارچ کو طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئی تھیں۔ اب جے آئی ٹی نے علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
جے آئی ٹی ان تمام افراد سے ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے۔ نوٹسز میں ان افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔ تحقیقاتی ٹیم الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دی گئی ہے اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد کی سربراہی میں کام کر رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں پی ٹی آئی کے 16 ارکان سمیت دیگر افراد سے تحقیقات کر رہی ہے۔ ان افراد کو 18 مارچ کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ تحقیقات کا مقصد ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث افراد کو قانون کے شکنجے میں لانا ہے۔
یہ اقدامات وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے اور ریاست کے خلاف منفی مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔