سولرپینلزکیلئےنیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کی جائےگی:آئی ایم ایف کوآگاہ کردیاگیا

battery low

Minister (2k+ posts)
2641854-bijlikabillx-1716099007-993-640x480.jpg


اسلام آباد: حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانیکا عندیہ دے دیا، اس طرح نیٹ میٹرنگ کا فائدہ اٹھانے والے صارفین کو بھی مہنگی بجلی فراہم کی جائے گی۔

حکومت نے بجلی کی قیمتوں کے بحران پر قابو پانے کیلیے اپنی حکمت عملی سے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیٹ میٹرنگ کی پالیسی ختم کرنے جارہی ہے، اور اس کی جگہ گراس میٹرنگ کی پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق گراس میٹرنگ کے تحت 2 میٹر لگائے جائیں گے، سولر پینل سے پیداشدہ بجلی نینشل گرڈ کو بھیجی جائے گی اور پھر واپس فراہم کی جائے گی، ان کا حساب 2 میٹرز کے ذریعے رکھا جائے گا، جبکہ سولر پینل کے حامل صارفین کو قومی گرڈ سے بجلی اسی ریٹ پر مہیاکی جائے گی، جس ریٹ پر دیگر کو فراہم کی جاتی ہے۔

دوسری طرف نیٹ میٹرنگ کے ذریعے لاتعداد صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں چلے گئے ہیں، گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت سولر پینل والے صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں رجسٹرڈ نہیں کیا جائے گا اور ان کو بجلی کے نرخ نان پروٹیکٹڈ صارفین کی طرح ہی چارج کیے جائیں گے، اس طرح سولر پینلز کے ذریعے فائدہ اٹھانے والے صارفین کے مالی فوائد میں کمی آئے گی۔


واضح رہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران 6,800 میگاواٹ کے سولر پینل درآمد کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران حکومت نے آئی ایم ایف کو چین سے 15.4 ارب ڈالر کے توانائی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے بارے میں بھی آگاہ کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کیپیسیٹی چارجز سے جان چھڑا کر ہی بجلی سستی کی جاسکتی ہے۔
گراس میٹرنگ پالیسی

Source

گزشتہ دہائیوں کی غلط حکومتی پالیسیوں نے گھریلو صارفین کو مہنگی گرڈ بجلی چھوڑنے یا اس پر انحصار کم کرنے پر مجبور کیا ہے، اور انہوں نے اپنی بجلی پیدا کرنے کے چھوٹے یونٹس نصب کیے ہیں۔

گروس میٹرنگ کے تحت، چھت پر تیار کردہ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے گی، جہاں سے سولر پینل کے مالک وہ یونٹس نکال سکیں گے جو انہوں نے استعمال کیے ہیں۔ اس سے گھریلو صارفین کے مالی فوائد کم ہوں گے اور ان کی پیداوار اور استعمال دو مختلف میٹرز کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے گا۔

فی الحال، دو طرفہ میٹر رات کے وقت قومی گرڈ سے بجلی کی درآمد اور چھت کی پیداوار کا حساب لگاتا ہے۔

پاکستان کا متوسط سے امیر طبقہ تیزی سے گھر میں سولر پاور کی توانائی پیدا کرنے کی طرف منتقل ہو رہا ہے کیونکہ بجلی کی قیمتیں مہنگی ہو گئی ہیں۔

پاکستان کی موجودہ اوسط بنیادی ٹیرف فی یونٹ 29.79 روپے ہے، جس میں 17 روپے فی یونٹ کیپسٹی سرچارچ فیس بھی شامل ہے۔ مختلف چارجز، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس، اور ٹیکسز کو شامل کرنے کے بعد، گھریلو صارفین کو فی یونٹ بجلی کی قیمت تک 62 روپے دینی پڑتی ہے۔

آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا گیا کہ جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں بڑی اضافہ ہونے والا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ وزارت توانائی بجلی کے نرخوں پر نیٹ میٹرنگ کے 1.90 روپے فی یونٹ اضافی اثر کے بارے میں زیادہ فکر مند ہے، جو کہ 17 روپے فی یونٹ غیر فعال صلاحیت کی ادائیگیوں کے مقابلے میں ہے، جو براہ راست پاور پلانٹ مالکان اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جیبوں میں جاتے ہیں۔

وزارت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی سولرائزیشن بجلی کی مانگ میں کمی کا باعث بنی ہے۔ نتیجے کے طور پر، بیکار صلاحیت کی ادائیگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے سہ ماہی ٹیرف میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے دس مہینوں میں تقریباً 6,800 میگاواٹ کے مساوی سولر پینلز درآمد کیے گئے ہیں۔

تاہم، سینیٹ کی مالیاتی کمیٹی کو چند مہینے قبل دی گئی بریفنگ کے مطابق، سولر پینلز کی درآمد پاکستان سے رقم کی منی لانڈرنگ کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔

وزارت توانائی کا خیال ہے کہ چونکہ گرڈ بجلی پر انحصار کم ہو رہا ہے، اس لئے چھتوں پر لگے سولر صارفین اب محفوظ صارفین کی زمرے میں آ رہے ہیں اور بہت کم بجلی کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ گروس میٹرنگ یہ فائدہ بھی ان سے چھین لے گی۔

Source
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Gross metering se nuqsaan to tub hoga jub koi apply karey ga, phir jo apply karey ga wo bhi saari solar energy wapda ko to nahi de dega, jutni istamaal karni hay karey ga jo izafi hay sirf wahi dega. Koi pagal hi hoga jo, saari sasti bijli government ko de kar apney liey mehngi bijli khareed lay.