سول نظام ناکام ہو چکا ،سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل

Alpha-15.jpg

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیل پر سماعت 5 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی بینچ کے روبرو کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ وہ تین نکات پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نکتہ کے تحت وہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق تفصیلات عدالت کے سامنے رکھیں گے، جس پر وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی پہلے دلائل دے چکے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1916722624916242707

دوسرا نکتہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران دی گئی یقین دہانیوں سے متعلق ہو گا، جبکہ تیسرے نکتے میں وہ ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کے حق پر گفتگو کریں گے۔

اٹارنی جنرل نے واضح کیا کہ ملٹری ٹرائل کے ملزمان کو اپیل کا حق دینا ایک پالیسی معاملہ ہے جس پر حکومتی ہدایات لے کر ہی تفصیلی موقف پیش کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دورانِ گفتگو کہا کہ پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیر بحث رہا، اب بھارت کی حالیہ سرگرمیوں پر بھی سب کی توجہ مرکوز ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ آج عالمی عدالت انصاف کے دورے کا پروگرام منسوخ کر دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے جو بھی پالیسی فیصلہ کرنا ہے، وہ ان کا اختیار ہے، عدالت کا دائرہ اختیار صرف موجودہ مقدمے تک محدود ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر سول نظام ناکام ہو چکا ہے تو تمام کیسز فوجی عدالتوں کو ہی بھیج دیے جائیں۔
https://twitter.com/x/status/1916724467226628253
جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وہ اپنے دلائل مکمل کرنے کے لیے کتنا وقت درکار سمجھتے ہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لیں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے بینچ نے مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔
 
Last edited by a moderator:

yaar 20

Senator (1k+ posts)
تو مسٹر جج پھر یہ ساری عدالتیں بند کرو پاکستان کا اربوں روپیہ ان پر کیوں ضائع کر رہے ہو غریب عوام کا پیسہ کھانا بند کرو عدالتیں بند کرو گھر جاؤ
 

Back
Top