سپریم کورٹ میں ججز تقرری کا معاملہ،جسٹس جمال خان مندوخیل کا جوابی خط

1justicjamkakjawabikhat.png


سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے لیے رولز تشکیل دینے والی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کو جوابی خط ارسال کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق، جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے خط میں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کسی بھی تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ یہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے، اس لیے وہ اس پر بات نہیں کریں گے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کے خط میں واضح کیا گیا کہ ’’آپ کا 12 دسمبر 2024 کا خط مجھے گزشتہ روز موصول ہوا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آئین پاکستان جوڈیشل کمیشن کو رولز تشکیل دینے کا اختیار فراہم کرتا ہے۔‘‘ خط کے مطابق، ’’چیف جسٹس نے آپ کی مشاورت سے 6 دسمبر 2024 کو میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی۔‘‘

GewdnFcXcAALwOD


Gewds6IWcAA5T7W


چیئرمین رولز کمیٹی نے اپنے خط میں بتایا کہ کمیٹی کو ججز کی تعیناتی کے رولز ڈرافٹ کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس حوالے سے دو اجلاس پہلے ہی منعقد ہو چکے ہیں۔ خط کے مطابق، ’’آپ کی طرف سے دی گئی تجاویز کا بیشتر حصہ پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کیا جا چکا ہے۔ یہ ڈرافٹ آپ کے خط سے پہلے ہی ذاتی طور پر آپ کے ساتھ شیئر کیا جا چکا ہے۔‘‘

https://twitter.com/x/status/1867901578545385883
جسٹس جمال خان مندوخیل نے خط میں اس بات کا انکشاف کیا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس میں ججز کی تعیناتی کے لیے امیدواروں کے نام تجویز کیے ہیں۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے مشورہ دیتے ہوئے کہا، ’’آپ اپنے امیدواروں کے نام رولز کی منظوری کے بعد تجویز کریں۔‘‘

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں 26ویں آئینی ترمیم پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ترمیم نے ججز تقرری کے اختیارات کا توازن بگاڑ دیا ہے اور جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کو اکثریت فراہم کر دی ہے، جس سے عدلیہ میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے زور دیا تھا کہ عدلیہ کو ہمیشہ سے ججز کی تقرری کا اختیار حاصل رہا ہے، لیکن نئی آئینی ترمیم سے یہ عمل متاثر ہو سکتا ہے۔

اس خط کے جواب میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ عدلیہ کی آزادی کے نظریے کے حامی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عدلیہ میں قابل اور ایماندار افراد کی تقرری انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ججز تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے رولز کی تیاری پر کام جاری ہے اور اس سلسلے میں کمیٹی کے دو اجلاس پہلے ہی منعقد ہو چکے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے خط میں کہا کہ انہیں جسٹس منصور علی شاہ کی طرف سے دی گئی تجاویز کا علم ہے اور بیشتر نکات پہلے ہی رولز کے مسودے میں شامل کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی عمل کے شفاف اور آئینی دائرے میں رہنے کو یقینی بنانا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
 

Back
Top