سپریم کورٹ :نو مئی کے کتنے لوگ ملٹری کورٹس میں بے قصور نکلے،تفصیل طلب

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1772179339808747879
سپریم کورٹ / فوجی عدالتوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت

بریت کا فیصلہ ماننے کا مطلب تو فوجی عدالتوں کا اختیار سماعت تسلیم کرنا ہوگا، جسٹس مسرت ہلالی

فوجی تحویل سے بریت کے بعد ملزمان کی حراست بھی غیر قانونی تصور ہوگی،
جسٹس مسرت ہلالی

اگر سپریم کورٹ فوجی عدالتوں کا دائرہ اختیار ہی تسلیم نہ کرے تو بات ختم ہوجائے گی، جسٹس امین الدین خان

جس کو چھ ماہ کی سزا ہے وہ ایک سال گرفتار نہیں رہنا چاہیے، جسٹس امین الدین خان

عدالت کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کا تحفظ ہے، جسٹس امین الدین خان

سپریم کورٹ نے تو آرمی ایکٹ کی دو دفعات بھی کالعدم قرار دی تھیں،
جسٹس شاہد وحید

صوبائی حکومتیں کیسے اپیل دائر کر سکتی ہیں؟ یہ تو وفاقی حکومت کا کیس بنتا ہے، جسٹس شاہد وحید

صوبائی حکومتیں ضرورت سے زیادہ تیزی دکھا رہی ہیں،
اعتزاز احسن

آپ نے گزشتہ سماعت پر بتایا تھا کہ کچھ ملزمان کی سزائیں کم ہونگی،
جسٹس مسرت ہلالی

آج تو آپ کے پاس مکمل تفصیلات ہونی چاہیے تھیں،
جسٹس مسرت ہلالی

سزائیں کتنی ہونگی یہ شواہد ریکارڈ کرنے والے ہی بتا سکتے ہیں،
اٹارنی جنرل

ایسے کیسز کے ٹرائل میں ہی پتا چل جاتا ہے کہ سزائیں کیا ہونگی،
جسٹس مسرت ہلالی

فوجی عدالتوں میں بہت کیسز کیے ہیں، اعتزاز احسن

یہاں معاملات آرمی چیف کی توثیق تک لٹک جاتے ہیں،
اعتزاز احسن

آرمی چیف کی توثیق صرف سزائے موت کے مقدمات میں درکار ہوتی ہے،
اٹارنی جنرل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس میں زیر حراست 103افراد کی تفصیلات طلب کرلیں۔


چھ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بنچ پر اعتراض اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھ رکنی لارجر بنچ پر اعتراض ہے۔

کے پی حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کر دی اور اس حوالے سے صوبائی کابینہ کی قرارداد عدالت میں پیش کر دی۔

وکیل کے پی حکومت نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلیں واپس لینا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کابینہ قرارداد پر تو اپیلیں واپس نہیں کر سکتے، مناسب ہوگا کہ اپیلیں واپس لینے کیلئے باضابطہ درخواست دائر کریں۔


عدالت نے اٹارنی جنرل سے زیر حراست 103افراد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پوچھاکہ بتائیں کتنے ملزمان کو کتنی سزائیں ہوئیں، یہ بھی بتائیں کتنے ملزمان بری ہوئے؟ زیر حراست 103افراد میں سے کتنے افراد کی بریت بنتی ہے۔

کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

Source

 
Last edited by a moderator:

Back
Top