سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو نادہندہ قرار دے دیا،تحریری فیصلہ جاری

1bahirnaihinda.png

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن ادائیگی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں بحریہ ٹاؤن کو نادہندہ قرار دیدیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن ادائیگی کیس میں بیرون ملک سے آنے والے190 ملین پاؤنڈ اور جمع کروائی گئی اقساط ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والی مشکوک رقم سپریم کورٹ میں رکھنا بدقسمتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بیرون ملک سے رقم سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر بھیجی گئی، رقوم بھیجنے والوں کو نوٹسز جاری کیے گئے مگر سوائے مشرق بینک کے کوئی رقم بھیجنے کی وجہ بتانے کیلئے سامنے نہیں آیا، بظاہر یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے واجبات کو پورا کرنے کیلئے استعمال کی گئی، تاہم این سی اے کی جانب سے ضبط کی گئی یہ رقم شائد مجرمانہ سرگرمیوں کی آمدنی تھی، پکڑی گئی رقم میں سپریم کورٹ غیر ضروری طور پر ملوث ہوئی۔


سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ ایسا ہی ہے کہ "پیٹر کو لوٹ کر پال کو دیدو" بحریہ ٹاؤن زمین کی خریداری کیلئے ادا کی جانے والی قسطوں کانادہندہ ہے، انہیں ضلع ملیر میں اپنی زمینوں کیلئے 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے، اقساط کی ادائیگی میں ناکامی پر بحریہ ٹاؤن کو نادہندہ قرار دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے بیرون ملک سے موصول رقم اور اس پر کمایا گیا منافع حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کروانے کی ہدایات دی گئیں اور کہا کہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ بحریہ ٹاؤن ڈیفالٹ میں ہے لہذا تمام بیلنس کی رقم واجب الادا اور قابل ادائیگی بن گئی ہے، سپریم کورٹ رجسٹراراکاؤنٹ میں رقم رکھنےکی وجہ نہیں ہے، یہ رقم سندھ حکومت کو دی جائے کیونکہ اس کے اصل مالک سندھ کے لوگ ہیں۔