
ملک کیلئے بہتر یہی تھا کہ سیاسی جماعتیں مشاورت سے انتخابات کی تاریخ طے کرتیں یا فل کورٹ بنا دیا جاتا: سینئر صحافی
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کو فتح دلوا دی ہے۔ 3 رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف کوئی بینچ بنا نہ فل کورٹ بنا جو فیصلے کو کالعدم قرار دیتا نہ ہی مسلم لیگ ن کے حق میں عدالت کی طرف سے کوئی آواز نہیں اٹھی۔
دوسری طرف حکومت کے عدالتی فیصلہ کو مسترد کرنے سے کچھ نہیں ہوتا اس پر عملدرآمد ہونا ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ فیصلے کیخلاف پارلیمنٹ مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرتی یا ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرتی پھر کوئی بات تھی یا ججز خود کوئی فیصلہ کرتے، تیسری صورت مارشل لاء یا کوئی غیرآئینی طریقہ ہی ہو سکتا ہے اور کوئی صورت نہیں۔ 14 مئی کو انتخابات ہونا موجودہ حکومت کی شکست ہے جس کیلئے وہ تیار نہیں ہے نہ ہی ملک کی معاشی صورتحال کچھ اچھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 رکنی بینچ کا یہ فیصلہ بہرحال متنازعہ ہے جس سے انتخابات بھی متنازع ہو جائیں گے اور انتخابات کے نتائج تسلیم کروانا بھی بہت مشکل ہو جائے گا۔ حکومت اس وقت واضح طور پر فی الحال انتخابات کروانے کے حق میں نہیں ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اسے انتخابات کی تیاری کے لیے مزید وقت مل جائے۔
انہوں نے کہا کہ خود سپریم کورٹ کہتی رہی ہے کہ مشاورت سے انتخابات کی تاریخ کا تعین کر لیں ، اکٹھے انتخابات کروا لیں، اس صورت میں بھی انتخابات 90 دن گزرنے کے بعد ہی ہونے تھے لیکن اس پر مذاکرات نہیں ہو سکے، وہی راستہ ٹھیک تھا۔ ملک کیلئے بہتر یہی تھا کہ سیاسی جماعتیں مشاورت سے انتخابات کی تاریخ طے کرتیں یا فل کورٹ بنا دیا جاتا۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف پچھلے کچھ عرصہ سے عدلیہ اور کچھ ججز کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں جس سے انہیں سیاسی فائدہ حاصل ہو گا۔ وہ فوج کے خلاف بیانیہ نہیں بنا سکتے۔ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ بدل کر عدلیہ مخالف بیانیہ تیار کیا گیا ہے کہ عدلیہ ان کی راہ میں رکاوٹ ہےیہی بات مریم نوازشریف بھی کر رہی ہیں اور وہ انتخابات میں بھی اسی بیانیے کے ساتھ جائیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11nawazbiananaiaiaiai.jpg