
سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو ان کے عہدے پر دوبارہ بحال کردیا گیا ہے، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے ان کی بحالی کا حکم نامہ جاری کیا، جس کے تحت وہ اپنی سابقہ ذمہ داریوں کو بحال کریں گے۔
نذر عباس کو پہلے آئینی مقدمے کو ریگولر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کرنے پر او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنایا گیا تھا۔ اس حوالے سے ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن نے آفس آرڈر جاری کیا تھا اور انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ تاحکم ثانی رجسٹرار آفس کو رپورٹ کریں۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب سپریم کورٹ کے سینئر ججز، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس عقیل عباسی نے ایک خط کے ذریعے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو مطلع کیا کہ آئینی مقدمے کو ریگولر بینچ میں سماعت کے لیے لگانے کے فیصلے پر سنگین خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ جوڈیشل آرڈر کے خلاف فیصلے کی کوئی گنجائش نہیں تھی اور کیس کو مقرر کرنے کا وقت بھی ضائع ہوا۔ مزید یہ کہ عدالتی حکم کی تعمیل میں ناکامی سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور بینچز کی آزادی پر سوالات اٹھے۔
اس خط کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو سنگین غلطی کا مرتکب قرار دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ انہوں نے آئینی بینچ کا مقدمہ ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔