Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)

سپریم کورٹ کے پاس بہت کم وقت ہے اپنے جنازے کو بچانے کا۔ اس سے بہت چھوٹی باتوں پر راتوں رات عدالت کھل جاتی رہی۔ جج کیسے سو پا رہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کی لاش کو مسالہ لگ چکا اور کسی بھی وقت اسے ممی بنا کر دفنا دیا جائے گا۔ کیوں نہی وہ بلوا رہے اٹارنی جنرل کو۔
پوچھا تو جا سکتا ہے کہ ارادے کیا ہیں۔ کیسے آئین کی بنیادی ڈھانچے حقوق اور اختیارات کو سیاسی ایجنڈے کے تحت اڑایا جا رہا ہے۔ منصور علی شاہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر بی بلا سکتے ہیں۔ مگر جج کمزور نظر آتے ہیں۔ لگتا ہے انتظار کر رہے ہیں کہ یہ لاش دفن ہو اور شور بھی کوئ اور مچائے۔ کیا قاضی کی طرف دیکھتے رہیں گیں جو اس کا مفاد یافتہ ہو سکتا ہے۔
مزید تین سال مل سکتے ہیں انہیں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر۔ جس میں سپریم کورٹ کی حیثیت گھر کی لونڈی سے بھی کم تر ہو گا۔ آئینی عدالت کا چیف شہباز شریف لگائے گا چاہے وہ ریٹائرڈ جج ہو یا گھر کا پرانا ملازم وکیل جو کرائٹیریا پورا کرتا ہو۔ آئین عدالت اور قانون بھی گھر کی لونڈی ہو گیں۔ جس کو چاہے کھڑکا دو۔ ضیا کی روح کتنی خوش ہو گی کہ کاغز کا ٹکڑا آئین -
اس کے خالق بھٹو کے نواسے کے زریعے اڑایا گیا۔ سپریم کورٹ کے پاس تھوڑا وقت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ حوصلہ کرتے ہیں۔ بچاتے ہیں نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ پورے عدالتی نظام کو۔ کہ اسلاماباد ہائی کورٹ کے چھے جج جنہوں نے جرات کر کے خط لکھا تھا ان کو بلوچستان بجھوانا ہے۔ اب بھگتیں اپنی ماضی کی غلطیوں کو۔
قاضی کے ساتھ مل کر بندیال کو نوے دن میں الیکشن نہ کروانے کہ سزا۔ بلہ نہ دینے پر اور الیکشن دھاندلی پر خاموش رہنے کہ سزا۔ ہم صحافی تو شاید لڑ ہی لیں گیں۔ مگروہ کمزور جج جو اس سازش میں خاموش رہے یا پارٹنر ان کرائم تھے شائد ان کے ساتھ ٹھیک ہو رہا ہے۔ ہور چوپو مائ لارڈ
https://twitter.com/x/status/1835798486672929131
ججز کی تعداد کو کیوں نہیں بڑھا جارہا تاکہ کیسز کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔
یہاں اس پیکج کے مطابق انصاف کو توڑنے مروڑنے کی کوشش کی گئی ہے انصاف آپکی دہلیز پہ پہنچانے کی کوشش بالکل بھی نہیں کی گئی۔
جے یو آئی کو کریڈٹ دیا جانا چاہیئے کہ انھوں نے پڑھنے کی تکلیف گوارا کی۔
ایک لولی لنگڑی سپریم کورٹ کی طرف کا سفر۔ سپریم کورٹ کا بھی امتحان ہے کہ جب سر پر سے پانی گزر جائے گا تب کاروائی کریں گے ورنہ بعد میں تو سڑکوں والی بات ہی صرف رہ جائے گی۔
یہ مسودہ آئین کی بنیادی سپرٹ، بنیادی سٹرکچر اور آئین کی روح پہ بلڈوزر پھیر دے گا اب کیوں نہیں کھل رہیں رات کو عدالتیں؟ اب کیوں نہیں نوٹسز لیے جا رہے کہ اب انکے اپنے اختیارات ہی سلب ہونے جا رہے ہیں
منیر ملک کے مطابق : “فائز عیسی بھی اسکے خلاف بولیں گے” انھوں نے یہ امید کا اظہار کیا ہے۔ بڑی حیرت کی بات ہے اگر ایسا ہوگیا ۔کیا ہوگا کیا نہیں دیکھتے ہیں
https://twitter.com/x/status/1835768210945462387
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/J3QTypW/ami1h11i.jpg