
اسلام آباد – پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے حالیہ اجلاس میں ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان ریلوے نے سکھر میں واقع اپنی قیمتی اراضی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال کو صرف ایک روپے فی مربع گز کے حساب سے لیز پر دے دی، جس کا مقصد ایک فلاحی اسپتال قائم کرنا تھا۔
تاہم، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مذکورہ اراضی فلاحی مقاصد کے بجائے کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے زمین کو سب لیز پر دے کر وہاں شادی لان تعمیر کیا، موبائل ٹاورز نصب کرنے کی اجازت دی اور دیگر تجارتی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
ان غیر قانونی کمرشل استعمالات کے باعث پاکستان ریلوے کو تقریباً 46 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ پی اے سی نے اس سنگین غفلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ریلوے حکام کے خلاف 10 دن کے اندر کارروائی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کی، جہاں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے اس معاملے کو قومی اثاثوں کے ضیاع کی ایک واضح مثال قرار دیا اور سخت اقدامات کی سفارش کی۔
یہ انکشاف ایک بار پھر اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ملک میں قیمتی سرکاری اراضی کا غلط استعمال کتنا عام ہو چکا ہے اور کس طرح فلاحی نام پر کمرشل فائدے حاصل کیے جا رہے ہیں۔