'سیاست ڈاٹ پی کے' کے اینکر سہراب برکت کو FIAنے طلب کر لیا،گرفتاری کاخدشہ

soh.png

اسلام آباد: سیاست ڈاٹ پی کے کے نوجوان اینکر سہراب برکت کو فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، سہراب برکت کو چند روز قبل بھی ایک نوٹس موصول ہوا تھا، جس کے بعد ان کے وکیل ایف آئی اے میں پیش ہوئے۔ تاہم، انویسٹیگیشن آفیسر نے واضح کیا کہ وہ صرف اور صرف سہراب برکت کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنا چاہتے ہیں۔

اب ایک اور نوٹس انہیں واٹس ایپ پر موصول ہوا ہے، جس میں انہیں پیر کے روز ایف آئی اے کے دفتر میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ان کی گرفتاری کا قوی امکان ہے۔

بے باک صحافت کی سزا؟

سہراب برکت اپنے بے باک صحافتی انداز کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں کشمیر میں ہونے والے احتجاجوں کی کھل کر رپورٹنگ کی اور اس معاملے کو پورے پاکستان میں اجاگر کیا۔ ان کی رپورٹنگ کے بعد پاکستانی حکام کی جانب سے سیاسی دباؤ میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز قبل ہی "رفتار" پلیٹ فارم کے بانی اور صحافی فرحان ملک کو بھی ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ڈرایا اور دبایا جا رہا ہے، جس پر صحافتی تنظیموں اور عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

سیاست ڈاٹ پی کے پر مسلسل دباؤ

یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب سیاست ڈاٹ پی کے کو حکومتی دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ پلیٹ فارم اپنے آزادانہ مؤقف کے باعث گزشتہ 600 سے زائد دنوں سے پابندیوں کا شکار ہے۔ موجودہ صورتحال میں ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں سیاست ڈاٹ پی کے کو مکمل طور پر بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی، سیاست ڈاٹ پی کے کے سی ای او عدیل حبیب کو بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے دو کروڑ روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ نوٹس انہیں ہراساں کرنے کے لیے دیا گیا ہے، کیونکہ عدیل حبیب نے اب تک اپنے تمام ٹیکس ریٹرنز باقاعدگی سے فائل کیے ہیں۔


اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں آزاد صحافت کا دائرہ مزید تنگ کیا جا رہا ہے؟ اور کیا سہراب برکت کا معاملہ ملک میں جاری سیاسی و صحافتی کشمکش میں ایک نیا موڑ ثابت ہوگا؟ کل کا دن اس حوالے سے نہایت اہم ثابت ہو سکتا ہے
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
soh.png

اسلام آباد: سیاست ڈاٹ پی کے کے نوجوان اینکر سہراب برکت کو فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، سہراب برکت کو چند روز قبل بھی ایک نوٹس موصول ہوا تھا، جس کے بعد ان کے وکیل ایف آئی اے میں پیش ہوئے۔ تاہم، انویسٹیگیشن آفیسر نے واضح کیا کہ وہ صرف اور صرف سہراب برکت کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنا چاہتے ہیں۔

اب ایک اور نوٹس انہیں واٹس ایپ پر موصول ہوا ہے، جس میں انہیں پیر کے روز ایف آئی اے کے دفتر میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ان کی گرفتاری کا قوی امکان ہے۔

بے باک صحافت کی سزا؟

سہراب برکت اپنے بے باک صحافتی انداز کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں کشمیر میں ہونے والے احتجاجوں کی کھل کر رپورٹنگ کی اور اس معاملے کو پورے پاکستان میں اجاگر کیا۔ ان کی رپورٹنگ کے بعد پاکستانی حکام کی جانب سے سیاسی دباؤ میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز قبل ہی "رفتار" پلیٹ فارم کے بانی اور صحافی فرحان ملک کو بھی ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ڈرایا اور دبایا جا رہا ہے، جس پر صحافتی تنظیموں اور عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

سیاست ڈاٹ پی کے پر مسلسل دباؤ

یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب سیاست ڈاٹ پی کے کو حکومتی دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ پلیٹ فارم اپنے آزادانہ مؤقف کے باعث گزشتہ 600 سے زائد دنوں سے پابندیوں کا شکار ہے۔ موجودہ صورتحال میں ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں سیاست ڈاٹ پی کے کو مکمل طور پر بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی، سیاست ڈاٹ پی کے کے سی ای او عدیل حبیب کو بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے دو کروڑ روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ نوٹس انہیں ہراساں کرنے کے لیے دیا گیا ہے، کیونکہ عدیل حبیب نے اب تک اپنے تمام ٹیکس ریٹرنز باقاعدگی سے فائل کیے ہیں۔


اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں آزاد صحافت کا دائرہ مزید تنگ کیا جا رہا ہے؟ اور کیا سہراب برکت کا معاملہ ملک میں جاری سیاسی و صحافتی کشمکش میں ایک نیا موڑ ثابت ہوگا؟ کل کا دن اس حوالے سے نہایت اہم ثابت ہو سکتا ہے
یہ ہے آج کے دورکا اصلی نشان امتیاز

Gold Medal Sport GIF
 

Back
Top