آسکر وائلڈ سے منسوب ایک قول ہے
Everything in the world is about sex, except sex.اب تک دنیا میں دریافت ہونے والے تمام لذائذ میں سب سے بڑھ کر جو لذت / مسرت ہے وہ صرف اور صرف سیکس ہے۔ اگر آپ بالغ ہوچکے ہیں، آپ کی عمر تیرہ، چودہ یا پندرہ سال ہے، آپ لڑکا ہیں یا لڑکی ہیں اور آپ نے سماج یا مذہب کی پابندیوں کی وجہ سے سیکس نہیں کیا تو نہ صرف آپ دنیا کی بہت بڑی مسرت سے محروم ہیں، بلکہ آپ میں فرسٹریشن پیدا ہوگی۔ آپ کے دماغ پر ہر وقت صنفِ مخالف کا تصور کسی نہ کسی صورت حاوی رہے گا اور آپ کا دماغ اور کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔ سیکس کا مقصد صرف لذت کا حصول ہی نہیں ہے، ایک صحت مند سیکس آپ کو زندگی میں بڑے بڑے کام کرنے کیلئے تیار کرتا ہے۔ اگر آپ نے بانو قدسیہ کا ناول راجہ گدھ نہیں پڑھا تو ضرور پڑھیں۔ بانو قدسیہ نے اس میں حلال حرام کا جو فرسودہ کانسیپٹ پیش کیا ہے اس کو نظر انداز کردیں، مگر اس نے جنسی قوت کو انسانی معراج کا محرک بتایا ہے اس سے آپ کو اتفاق کرنا پڑے گا۔ انسان میں سیکس کا جو جذبہ ہوتا ہے وہ اس کو آگے بڑھنے کیلئے فیول کی قوت کا کام دیتا ہے۔
ٹین ایج انسانی زندگی کا گولڈن پیریڈ ہوتا ہے، خاص طور پر جنسی جذبات کے حوالے سے۔ ایک ٹین ایج لڑکے یا لڑکی کو خود پر جنسی جذبات کو حاوی نہیں آنے دینا چاہئے۔ لڑکا ہو یا لڑکی اگر اسے جنسی تحریک محسوس ہورہی ہے تو اسے پہلی فرصت میں اپنی پسند کا پارٹنر ڈھونڈنا چاہئے جس کے ساتھ وہ جنسی لمحات گزار کر اپنی زندگی کو پرمسرت بناسکے۔ اگر آپ ٹین ایج میں سیکس نہیں کرتے اور شادی کے انتظار میں جنسی جذبابت کو دباتے رہتے ہیں تو پھر آپ نہ پڑھائی پر فوکس کرسکیں گے، نہ زندگی میں کسی گول کو اچیو کرسکیں گے۔ فطرت نے آپ کے جسم میں ہر چیز کو اس کے مقررہ وقت کے حساب سے سیٹ کیا ہے، جب آپ بالغ ہوتے ہیں اور آپ کے جسم میں سیکس کی طلب پیدا ہوتی ہے تو اس کا سیدھا اور صاف مطلب ہے کہ آپ کو سیکس کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی سماج، کوئی مذہب یا کوئی عقیدہ آپ کی جنسی ضرورت پر پابندی عائد کرتا ہے تو سمجھ لیں وہ فراڈ ہے۔
پاکستان میں آپ کو جگہ جگہ دیواروں پر مردانہ کمزوری کے علاج کے اشتہارات بکثرت ملیں گے۔ اس کے علاوہ ہر گلی محلے میں جعلی حکیموں نے مردانہ قوت بڑھانے کی دوکانیں کھول رکھی ہیں جن میں لوگ چپکے چپکے جا کر ادویات لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو سماجی اور مذہبی پابندیوں کی وجہ سے وقت پر سیکس نہیں ملتا، وہ اپنے جنسی جذبات کو دباتے رہتے ہیں، دباتے رہتے ہیں اور اسکا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نہ صرف نفسیاتی طور پر بلکہ جسمانی طور پر بھی وہ سیکس کرنے کی نارمل قوت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ انسانی جسم بھی ایک مشین کی طرح ہے، اگر آپ کسی مشین کو طویل عرصہ تک استعمال نہیں کرتے تو وہ بے کار ہوجاتی ہے، ایسے ہی اگر آپ وقت پر سیکس نہیں کرتے اور اپنے جنسی جذبات کو دباتے رہتے ہیں تو آپ کی سیکس کرنے کی صلاحیت ناکارہ ہوجاتی ہے۔ پھر آپ کی شادی ہوبھی جائے تو آپ ساری عمر ناآسودہ پھرتے رہتے ہیں۔
پاکستان جیسے معاشروں میں شادی کے بعد والا سیکس بھی لوگوں کو جنسی آسودگی فراہم نہیں کرسکتا۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ارینج میرج کی وجہ سے آپ کی پسند کا پارٹنر نہیں ملتا، دوسری بات آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے گھروں میں ساتھ ساتھ ٹھکے کمرے ہوتے ہیں، کنبے سے بھرا گھر ہوتا ہے، ایسے میں پرائیویسی میسر ہونا محال ہوتا ہے۔ رات کو کمرے میں سانس اور آواز روک کر چند لمحے کیلئے سیکس کرنا کسی بھی طرح مرد یا عورت کو جنسی آسودگی فراہم نہیں کرسکتا۔ جنسی آسودگی حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ کو مکمل پرائیویسی میسر ہو۔ آپ اپنی پسند کے پارٹنر کے ساتھ دن میں بھی سیکس کریں، رات کو بھی کریں، جب دل کرے کریں، دبا کر سیکس کریں تو آپ کے جسم میں ڈوپامین، آکسی ٹوسن، سیروٹونن جیسے اتنے کیمیکلز ریلیز ہوں گے کہ آپ خود کو جنت میں محسوس کریں گے اور زندگی میں بڑے بڑے کام کرنے کیلئے خود کو تیار پائیں گے۔ ایک صحت مند اور کامیاب معاشرے کیلئے اس معاشرے کے افراد کو صحت مند سیکس کی سہولت اور ماحول ملنا بہت ضروری ہے۔ پرانے فرسودہ نظریات سے باہر نکلیے، اپنے دل کی سنیے اور اپنے جذبات کو معنی پہنایئے۔۔

Last edited: