
کراچی: سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے وفاقی اور صوبائی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ کالچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کو اس کی 5 ایکڑ زمین، جو پاکستان رینجرز سندھ کے "آپریشنل مقصد" کے لیے لی گئی تھی، یا تو مالی معاوضے کے ذریعے یا متبادل زمین فراہم کریں۔ عدالت نے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سینئر افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی تنبیہ بھی کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق یہ حکم کالچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے دائر کی گئی 2017 کی درخواست پر دیا گیا، جس میں وزارت داخلہ، رینجرز اور مختلف صوبائی محکموں کو فریق بنایا گیا تھا۔
جسٹس محمد فیصل کمال عالم کی سربراہی میں ایک رکنی بینچ نے سماعت کے دوران کہا کہ 'عدالت کے ناظر' کی جانب سے ستمبر 2023 میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق، پاکستان رینجرز نے درخواست گزار سوسائٹی کی 5 ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، حالانکہ رینجرز کے وکیل نے عدالت میں اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ زمین "آپریشنل مقاصد" کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور وہ رپورٹ پر اعتراضات دائر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1883901754032664638
عدالت نے ناظر کی رپورٹ کو قابل اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ سرکاری محکموں، ریونیو حکام، اور سروے آف پاکستان کی مدد سے زمین کے معائنہ کے بعد تیار کی گئی تھی۔ مزید یہ کہ عدالت نے اپنے 24 ستمبر 2024 کے حکم میں واضح کیا تھا کہ فریقین نے اس بات سے اختلاف نہیں کیا کہ درخواست گزار سوسائٹی کی 5 ایکڑ زمین پاکستان رینجرز کے آپریشنل مقاصد کے لیے لی گئی تھی اور حکومت متاثرہ سوسائٹی کو مالی معاوضہ یا متبادل زمین فراہم کرنے پر غور کر رہی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شہریوں یا اداروں کی جائیداد کے حقوق کو "آپریشنل مقصد" یا "سیکیورٹی مسئلہ" کے بہانے پامال نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی قابل قبول مواد پیش نہیں کیا گیا کہ زمین "آپریشنل مقصد" کے لیے ضروری تھی۔
عدالت نے مزید کہا کہ حکومتی ادارے شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے انتظامی انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں، خاص طور پر ایسے معاملات میں جہاں کسی سرکاری اقدام سے کسی شخص کے حقوق متاثر ہو رہے ہوں۔ ریاستی اداروں کی جانب سے مسلسل تاخیر یا بے عملی آئین میں دیے گئے پالیسی کے اصولوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، جو ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک مقدس معاہدہ ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری فریقین ان ہدایات پر فوری عملدرآمد کریں، بصورت دیگر ان کے سینئر افسران کو توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ چیف سیکرٹری سندھ کو اس فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔
Last edited: