
پنجاب اسمبلی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں رقص وسرود کی محفلوں پر پابندی لگانے کی قرارداد پیش کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں رقص وسرود کی محفلوں پر پابندی کی قرارداد حکومتی رکن حمیدہ میاں کی طرف سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں خاندانی تقریبات یا تہوار جیسے کہ شادی بیاہ وغیرہ مذہبی تعلیمات اور ثقافتی ومعاشرتی روایات کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔
قرارداد کے مطابق ہمارے ملک خاص طور پر پنجاب میں رقص وسرود کی محفلوں کو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر براہ راست نشر کرنا ایک روایت بنتی جا رہی ہے جن میں نہ صرف رقص کے نام پر فحش اور بے حیائی سے بھرپور مجرے کروائے جاتے ہیں۔ تقریبات میں شراب کے نشے میں دھت افراد انتہائی غیرانسانی وغیراخلاقی حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں۔
قرارداد کے مطابق ان محفلوں میں بلائے گئے خواجہ سرائوں اور خواتین رقاسائوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات بھی پیش آتے رہتے ہیں اور بعض اوقات انہیں زخمی کرنے یا جان سے مارنے کے واقعات بھی منظرعام پر آچکے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ ہماری معاشرتی ودینی روایات کے منافی ہیں۔
پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان مرکزی وصوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ شادی بیاہ کی تقریبات کے موقع پر ایسی غیراخلاقی وفحش محفلوں کے انعقاد پر فوری طور پر سخت پابندی عائد کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے باقاعدہ طور پر قانون سازی کی جائے۔
قرارداد کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 294 مزید موثر بنانے کیلئے ترمیم کر کے باقاعدہ جرمانہ کی رقم وضع کر کے قید کی مدت بڑھائی جائے اور خواجہ سرائوں یا خواتین رقاصائوں کیساتھ بدسلوکی پر سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس ودیگر متعلقہ اداروں کو ایسے گھنائونے واقعات کی تدارک کیلئے پابندی کیا جائے کہ وہ ایسے واقعات کا فوری نوٹس لے کر تادیبی کارروائی کریں۔
رقص وسرود کی محفلوں پر پابندی کی قرارداد پر بحث کے دوران رکن صوبائی اسمبلی عظمی کاردار نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں پر پابندی نہ لگائی جائے۔ اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے والی خاتون پتا نہیں کون سی شادیوں میں شرکت کرتی ہیں، ہم اپنے بچوں کی شادیوں پر پنجاب کی ثقافت کے مطابق شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشیاں منانے پر پابندی لگانے کیخلاف ہیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او کسی تقریب میں مہک ملک کو بلائے تو کلچر اور آرٹ، غریب آدمی بلائے تو فحاشی قرار دیا جاتا ہے، شادی کی تقریبات میں خواتین اور خواجہ سرائوں کے ڈانس وبدسلوکی پر قرارداد میں ترمیم کیلئے کمیٹی کے سپرد کر دی ہے۔ سمیع اللہ خان نے کہا سماج ہی سماجی برائیوں کو روکتا ہے، پاکستان میں بدقسمتی سے کوئی سماجی پریشر گروپ نہیں اور اس قرارداد کو ثقافتی سماجی روایات کے مطابق ڈرافٹ کیا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14shadibiaiajssbapabndi.png