
شام کے معزول صدر بشار الاسد روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔ روسی سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے ایک اعلیٰ کریملن ذرائع کے حوالے سے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشار الاسد اپنی اہلیہ اسماء الاسد اور دو بچوں کے ساتھ اتوار کے روز ماسکو پہنچے۔ شام میں ان کی حکومت باغی افواج کی تیز رفتار فوجی کارروائی کے نتیجے میں گر گئی، جس کے بعد ان کا 24 سالہ اقتدار اختتام پذیر ہوا۔
شام کے سیاسی منظر نامے میں یہ بڑی تبدیلی باغیوں کی طرف سے ملک بھر میں برق رفتار حملوں کے بعد سامنے آئی، جنہوں نے دارالحکومت دمشق سمیت کئی اہم شہروں پر قبضہ کر لیا۔ حکومت کے خاتمے کے بعد بشار الاسد کے فرار کی خبریں سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئیں تھیں، تاہم ان کی موجودگی کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں تھا۔
بشار الاسد اور ان کے خاندان کی ماسکو آمد کی خبریں سامنے آنے سے پہلے، ان کے فرار کی مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ شام میں ان کے ممکنہ ٹھکانوں اور فضائی راستوں کی رپورٹس بھی گردش کر رہی تھیں، لیکن ان کی حقیقی منزل کسی کو معلوم نہ تھی۔
دوسری طرف، شام کے صدارتی محلوں اور حکومتی دفاتر پر باغی گروہوں کے قبضے کے بعد عوام کی خوشی دیدنی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں لوگوں کو صدارتی محل کے شاندار کمروں میں جشن مناتے، سیلفیاں لیتے اور قیمتی اشیاء کو لوٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دارالحکومت دمشق کی گلیوں میں بھی ہزاروں افراد نے جشن منایا، جہاں کئی سالوں کی خانہ جنگی کے بعد پہلی بار عوام نے حکومت کی شکست کا کھل کر جشن منایا۔
بشار الاسد کا دورِ اقتدار 2000 میں شروع ہوا تھا جب وہ اپنے والد حافظ الاسد کی وفات کے بعد شام کے صدر بنے تھے۔ ان کے اقتدار کے دوران ملک خانہ جنگی، بین الاقوامی پابندیوں، اور لاکھوں افراد کی ہجرت جیسے بڑے بحرانوں کا شکار رہا۔ ان کا اقتدار ختم ہونے کے بعد شام کے سیاسی اور جغرافیائی مستقبل کے بارے میں کئی اہم سوالات کھڑے ہو گئے ہیں جن کے جوابات آئندہ آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/17basaahhsinnruusiia.png